میرے رہنما میرے غم مٹا
میری ظلمتوں میں دیا جلا
میرے رہنما میرے غم مٹا
میری ظلمتوں میں دیا جلا
مجھے منزلوں کا دے راستہ
مجھے وحشتوں میں دے آسرا
میں بھٹک بھٹک کے بکھر گیا
نہ سمٹ سکا، میں اجڑ گیا
میری دید میں ہے ٹھہر گیا
وہ چھپا ہوا میرا ہر گناہ
نہ سکون قلب، نہ ساز ِدم
نہ بھرا وہ روح کا کوئی زخم
وہی درد ِ دل وہی چشمِ نم
میں کروں تو کس سے کروں گلہ
میرے رازداں میرے چارہ گر
ہے کٹھن بہت ہی میرا سفر
نہیں راستوں کی کوئی خبر
نہیں منزلوں کا کوئی پتا
تیری بندگی میری آرزو
تیری سرخوشی میری جستجو
تیرا ذکر ہو میری گفتگو
ہے صبح و مسا یہ میری دعا
تیری رحمتوں پہ کروں شکر
میری خواہشات قلیل کر
مجھے نیکیوں میں حریص کر
مجھے اشک و رنج میں دے پناہ
میرے دل کو آج بھی ہے یقیں
میری شب کے پردے میں ہے کہیں
تیری رحمتوں کی صبحِ حسیں
ہے اسی تلاش میں یہ نگاہ
میرے رہنما میرے غم مٹا
میری ظلمتوں میں دیا جلا
شاعری : سلیم اللہ صفدر
درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لے