ماہانہ آرکائیو

مئی 2023

اداس دل اور خموش لب ہیں ہر ایک جانب غموں کا سایہ

اداس دل اور خموش لب ہیں ہر ایک جانب غموں کا سایہ مٹادے وحشت کا ہر پہر تو سکوں عطا کر مرے خدایا کہ راہ شیطاں پہ چلتے چلتے میں تھک گئی ہوں بھٹک گئی ہوں مری ہدایت کا فیصلہ ہو جبیں کو در پہ ترے جھکایا اداس شامیں اداس راتیں اداس دل کی…

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں

بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل پہ بوجھ ہوتے ہیں زباں پر آ بھی جائیں تو زباں کچھ کہہ نہیں پاتی اگرچہ ہم سبھی محسوس کرتے ہیں زمانے کے ستم سارے حشم سارے مگر پھر بھی زباں خاموش رہتی ہے کسی احسان کے بدلے فقط ہم مسکراتے ہیں کسی کے جبر کے آگے فقط…

ان کے در جائیں ہم ان کے گھر جائیں ہم | نعت شریف

ان کے در جائیں ہم ان کے گھر جائیں ہم راستے سب کٹھن کر کے سر جائیں ہم طیبہ کی یادوں میں کھوئے ہیں ہم تو اب کر کے طے یہ سفر رہ گزر جائیں ہم آنکھیں نم لے کے طیبہ میں پہنچیں گے سب ساتھ یوں ہی کبھی ہم سفر جائیں ہم طیبہ میں پھرتے…

جدا دونوں ہوئے ہیں ہم فقط میرا تڑپنا کیوں| اداس دل کی شاعری

جدا دونوں ہوئے ہیں ہم فقط میرا تڑپنا کیوں یوں تنہا سرد راتوں میں بس اک میرا سسکنا کیوں؟ ابھی تک ساتھ میرا تھا ابھی تک پاس تھے میرے بتا دے اے میرے ہمدم تیرا اتنا بدلنا کیوں؟ تو میرے روٹھ جانے سے پریشاں حال…

جاں فدا ارض ملت پہ کر جائیں ہم | سانحہ 9 مئی پر لکھی گئی نظم | Pakistan army poetry

جاں فدا ارض ملت پہ کر جائیں ہم تیر دشمن کے بھی سینے پہ کھائیں ہم وار دیں ہم جوانی چمن کے لیے فصل گل خوں پسینے سے مہکائیں ہم غیر تو غیر اپنے بھی دشمن ہوئے کتنے ویران اپنے نشیمن ہوئے

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے مصائب کا اداسی کا بھنور آباد رہتا ہے کسی کے طنز کرنے سے پریشاں ہم نہیں ہوتے ہزاروں زخم کھا کر بھی جگر آباد رہتا ہے امیروں کو حویلی میں بٹھا دیتی ہے بس قسمت غریبوں کے گھروں میں پر ہنر آباد رہتا…

‏میری قوم کے نوجوانو! پاکستان سے جڑ جاٶ

‏میری قوم کے نوجوانو! پاکستان سے جڑ جاٶ. آج نوجوانانِ پاکستان کو سیاست میں الجھا کر بھٹکا دیا گیا ہے۔ انہیں سیاسی گروہ بندیوں میں تقسیم کرکے ان کے اسلاف کا دیا سبق بھلا دیا گیا ہے۔ انہیں ملت کی کامیابی کے لیے ایمان اتحاد اور تنظیم کا سبق…

اک پرندہ اُڑ چلا آندھی کا جھونکا دیکھ کر | اداس شاعری

اک پرندہ اُڑ چلا آندھی کا جھونکا دیکھ کر کوئی پیاسا مر گیا پانی کو گہرا دیکھ کر کون مظلوموں کی ہمدردی کرے گا اب بھلا بِک گئے ہمدرد بھی ظالم کا چہرہ دیکھ کر مِل رہی ہے چھت مری قاتل کے گھر کے بام سے ڈر گئے تھے میرے مہماں خون بہتا…