جیسے ہی یاد آئی ہے پیارے حضور کی دل پر بھی کیفیت ہوئی طاری سرور کی بعد از خدا بزرگ وہ دل جان سے یہ مان تم چھوڑ دو لڑائی
Month: August 2024
جوہری دیکھ بڑے کام کے پتھر آئے پھر کسی ہاتھ سے الزام کے پتھر آئے پھر درختوں پہ وہی صبر کا پھل پکنے لگا پھر وہی گردشِ ایّام کے پتھر
لب ہلاتے رہو مسکراتے رہو نعرہ ختمِ نبوت لگاتے رہو نام پیارے نبی پاک کا لے کے تم ہونٹ آپس میں اپنے ملاتے رہو
دنیا جہان میں ہے ہمیں صرف تو پسند لہجہ ترا پسند ، تری گفتگو پسند رہتے ہیں اس لئے وہ ہمیشہ حجاب میں کرتے ہیں عشق میں وہ مری جستجو
آسماں سے اس حسیں کے گھر کا منظر اور تھا چاند سا جو حسن رو نیچے تھا، اوپر اور تھا یہ بھی اک لذت دعاؤں میں تھی کیا تجھ سے
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں جیسے قسطوں میں مر رہا ہوں میں سارے احباب ہیں خفا مجھ سے حق بیانی جو کر رہا ہوں میں
پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی ہاۓ یارو کیا قیامت ہو گئی بالیقیں سچ کی علامت ہو گئ بات جو سامانِ عبرت ہو گئی
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں اے خدا تیرے
ہوا مداح قرطاس و قلم ختمِ نبوّت کا میں جب کرنے لگا نغمہ رقم ختمِ نبوّت کا کسی بے دین کی کوشش سے جھک جائے نہیں ممکن رہے گا تا
ہر جگہ ایسے رویے میں کہاں بولتا ہوں جس جگہ بولنا بنتا ہے وہاں بولتا ہوں خود سے لڑتا ہوں جھگڑتا ہوں بھلے جیسے مگر میں ترے ساتھ محبت کی
Load More