تم نئے ہو

چائلڈ لیبر پر لکھی گئی اداس شاعری

0 31

اے میرے ہمدم اے میرے ساتھی

تمہارا چہرہ جو بے شکن ہے کہ گرد جس پر جمی نہیں ہے

بتارہا ہے کہ تم نئے ہو

تمہارا چہرہ کہ جس پے اب تک خوشی عیاں ہے

بتا رہا ہے کہ تم نئے ہو

تری مسرت بجا ہے لیکن میں سلجھا راہی ہوں راستے کا

میں راہ الفت کی سب ہواؤں کے لمس چہرے پے کھاچکا ہوں

نجانے کتنے ہی راہیوں کو ۔۔۔۔۔

جو تم سے پہلے محبتوں کے سفر پہ نکلے تھے منزلوں کی تلاش میں تھے

نشانِ منزل بتا چکا ہوں

مرا بتانا یہ فرض ہے کہ ابھی جو ہنسنا ہے خوب ہنس لو کہ آگے رستے میں غم بڑے ہیں

اگر چہ تیرا یہ گرم خوں ہے جو دل میں تجھ کو ابھارتا ہے

یہ گرم خوں بھی یہاں پہ آکر کے سرد ہوگا

یہ دل کہ جس میں سیاہ زلفیں حسین چہرے بسے ہوئے ہیں

ذرا سا چل لو تو سارے چہروں سے بے غرض تم یہاں کی مٹی یہاں کے پتھر ہی پاؤ گے بس

تمہارے نازک قدم کہ جن کو ہمیشہ چوما گلوں کی رہ نے

وہی قدم اب یہاں کی راہوں پےسرخ ہوں گے

یہاں کاغازہ یہاں کی مٹی تمہارے رخ کو بگاڑ دے گی

تمہاری صورت کسی درندے میں ڈھال دے گی

تری مسرت بجا ہے لیکن یہ پھر نہ ہوگی

تم اپنے اشکوں سے گرم مٹی کو نرم کرکے خود اپنے ہاتھوں سے اپنی قبریں بناؤ گے پھر

میں اس سے تم کو بچارہا ہوں

میں اب بھی تم کو بتارہاہوں

ابھی بھی پل ہیں اگر پلٹنا ہے لوٹ جاؤ

ابھی بھی رستے کھلے ہوئے  ہیں

میں اب بھی تم کو بتارہاہوں

کہ تم نئے ہو

کہ تم نئے ہو….!

شاعری: عبداللہ حبیب

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.