سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری
Inqalabi poetry urdu
سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں
حق کے شیدائی یہاں مار دیے جاتے ہیں
سورما کوچ کیے جاتے ہیں سب دنیا سے
ننگ ہاتھوں میں وہ تلوار دیے جاتے ہیں
حرمتِ دین پہ شمشیر سے لڑنے والے
اپنے قدموں تلے دستار دیے جاتے ہیں
مر گئ غیرتِ مُسلم کہ سُنو مغرب سے
دشمنِ دیں ہمیں للکار دیے جاتے ہیں
جن کو اجداد نبھاتے ہوۓ تھک ہار گئے
چھوٹے بچوں میں وہ کردار دیے جاتے ہیں
خاص لوگوں پہ عیاں راز کیا کر پگلے
ہر کسی کو نہیں اَسرار دیے جاتے ہیں
ظلم سے آنکھ ملا, سر نہ جھکا دیکھ تو پھر
ایسے تمغے کہ سرِ دار دیے جاتے ہیں
سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں
حق کے شیدائی یہاں مار دیے جاتے ہیں
شاعری : بابر علی برق
کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار
اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں