اردو شاعریرفیق راہی مانگرول

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط | خط پر اشعار | heart broken poetry in urdu

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط میرا بھی اس میں ڈال دیا اب کی بار خط عہدے وفا کا خط انہیں موصول جب ہوا ہونٹوں سےچوما اور پڑھا بار بار خط
ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط | خط پر اشعار | heart broken poetry in urdu

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط
میرا بھی اس میں ڈال دیا اب کی بار خط

عہد وفا کا خط انہیں موصول جب ہوا
ہونٹوں سےچوما اور پڑھا بار بار خط

خوش خط لکھا تھا اتنا کہ نظریں ٹھہر گئی
ان خوشگوار ہاتھوں نے وہ خوشگوار خط

ہر ایک خط بغور پڑھے جا رہے تھے وہ
جب میرا نام ایا کیا درکنار خط

ایک خط ملا تھا ان کا اسی کے جواب میں
ار سال ہم نے ان کو کیے بے شمار خط

بیٹے کا خط جو ماں کو ملا ماں نے کی دعا
سب خیریت کا نکلے یہ پروردگار خط

میسیج کرنے والوں کو شاید خبر نہیں
مشکل سے کتنی جاتا تھا سرحد کے پار خط

،،راہی،، سے غصہ ہو کے یہ استاد نے کہا
برسوں سے لکھ رہا ہے تو اب تو سدھار خط

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط
میرا بھی اس میں ڈال دیا اب کی بار خط

شاعری : رفیق راہی مانگرول

اگر آپ محبت پر مزید اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

heart touching love poetry in urdu | love poetry in urdu text | urdu poetry love | Urdu poetry heart broken

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *