مکمل ہو گئی میری کہانی اب میں چلتا ہوں
میرے سینے کو شق کر کے نہ دل میرا نکل آئے
کہ بیحد بڑھ چکا ہے سر سے پانی اب میں چلتا ہوں
اگر کچھ دیر کو میں اور رک جاؤں تو یہ ڈر ہے
بھڑک اٹھے گی جذبوں کی روانی اب میں چلتا ہوں
زمینی ہر مصیبت کاٹ لی ہے میں نے ہر آفت
اتر جائے نہ کوئی آسمانی اب میں چلتا ہوں
میری نغمہ سرائی پہ غزل گوئی بھی میری اب
نہ کر پائے گی شاید ترجمانی اب میں چلتا ہوں
مجھے جو سن لیا ہے آپ نے صبر و تحمل سے
بہت ہی شکریہ جی مہربانی اب میں چلتا ہوں
ٹھہرنا ان کے کوچے میں مناسب اب نہیں دانش
نہ ہو جائے انہین کچھ بدگمانی اب میں چلتا ہوں