میرا ادارہ میرا یہ گلشن
دینی علوم کی پیاس بجھا کر دوسری کے لئے چشمہ ہدایت بننے والے طالب علموں کی محبت میں لکھا گیا کلام
میرا ادارہ میرا یہ گلشن ،وفا کے جزبوں کی داستاں ہے
رہے سلامت یہ تا قیامت ،دعا یہی رب دو جہاں ہے
اسی نے ہم کو بنا کے کندن ہر ایک میدان میں اتارا
اور آج اس سر زمیں کو حیرت سے دیکهتا ایک آسماں ہے
خلوص اور تربیت کی مٹی ،فنون حرب و ضرب کا پانی
خدا کی رحمت سے آج کتنا مہک اٹها میرا گلستاں ہے
آئے دنیا والو ! تم اپنی آنکھوں سے آ کے دیکهو تو جان جاو
یہیں سے وہ قافلہ اٹها ہے جو چل رہا سوئے جنتاں ہے
وہ علم و ایمان کی حلاوت، جہا دی راہوں پہ استقامت
جو لے کے نکلے تو اپنی آمد سے تهرتهرایا ہر اک میداں ہے
وہ میرے شہداء کہ اپنے خوں سے جنہوں نے دیں کو وقار بخشا
انہی کے نقش قدم پہ میرا یہ کارواں بهی رواں دواں ہے
آئے میرے بهائیو ! نہ ڈگمگانا وفا کی راہ میں کبھی بهی اب تم
تمہاری راہ کا ہر ایک پتهر تمہاری منزل کا اک نشاں ہے
یہی گزارش ہے اب تو صفدر خطا جو ہم سے اگر ہوئی ہو
نہ دل میں رکهنا کہ اب نجانے دوبارہ اپنا ملن کہاں ہے؟
میرا ادارہ میرا یہ گلشن ،وفا کے جزبوں کی داستاں ہے
رہے سلامت یہ تا قیامت ،دعا یہی رب دو جہاں ہے
شاعری: سلیم اللہ صفدر