اداس شاعریشیخ دانش عاصی

لا پتہ ہو گئے

لا پتہ ہو گئے
لا پتہ ہو گئے، گـمشدہ ہو گئے
با وفا لوگ جانے کہاں کھو گئے!
فـائدہ اشـک بـاری کا یہ ہوگیا
قطرے آنسو کے داغِ جگر دھو گئے!
ظالموں نے کیا ظلم کتنا یہاں
بیج نفرت کے جاتے ہوئے بو گئے!
رات بھر منتظر جاگتے ہم رہیں
اور وہ چین سے بے جھجک سو گئے!
چل رہی ہے فضاء یہ عجب چال جو
لگ رہا ہے ابھی آکے بس وہ گئے!
چار دن زندگی کے ملے تھے ہمیں
دو ہیں شاید بَچے اور گذر دو گئے!
سُن کے دانش کے قِصَّۂِ غم ناک کو
سخت پتھر بھی آنسوؤں سے رو گئے!

 

لا پتہ ہو گئے،  گـمشدہ ہو گئے

با وفا لوگ جانے کہاں کھو گئے!

 

 

اگر آپ مزید ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں  

 

Shares:
3 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *