اداس شاعریزرینہ زرین

خار کو پھول کہہ کر دکھایا گیا رات کو بھی یہاں دن بلایا گیا| اداس اردو شاعری

خار کو پھول کہہ کر دکھایا گیا رات کو بھی یہاں دن بلایا گیا| اداس اردو شاعری

خار کو پھول کہہ کر دکھایا گیا
رات کو بھی یہاں دن بلایا گیا

کس کو رودادِ غم میں سناؤں یہاں
ہنسنے والوں کو کیسے رُلایا گیا

باطلوں کی طرف سے ہر اک مرض کا
زہر ہی نسخہءِ حق بتایا گیا

جھوٹ کے آسماں پر مِرے دیس میں
مصنوعی چاند پھر سے سجایا گیا

پوچھنا بھی منع ہے یہاں ساتھیو!
میری آواز کو کیوں دبایا گیا

بغض کے رَد میں چاہت کی دیوار پر
میں نے جو کچھ لکھا وہ مٹایا گیا

جب بھی آزاد لوگوں پہ تقریر کی
قید خانے سے مجھکو ڈرایا گیا

میں بھی یہ سوچ کر صبر کرنے لگی
اہلِ ایماں کو اکثر ستایا گیا

خار کو پھول کہہ کر دکھایا گیا
رات کو بھی یہاں دن بلایا گیا

شاعری :زرینہ زرین

اگر آپ اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

کیسا آغاز ہے ساتھ کوئی نہیں صرف آواز ہے ساتھ کوئی نہیں | اداس اردو شاعری

Shares:
1 Comment
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *