کیسا آغاز ہے ساتھ کوئی نہیں
صرف آواز ہے ساتھ کوئی نہیں
میری تنہائیوں کو گلہ مجھ سے ہے
زندگی راز ہے ساتھ کوئی نہیں
ساتھ دینے کی صورت میں ہر ایک کا
صرف انداز ہے، ساتھ کوئی نہیں
ہمنوائی کی باتیں مرے سامنے
خوشنما ساز ہے ساتھ کوئی نہیں
آسمانِ جہاں کے تلے آج بھی
کیسی پرواز ہے ساتھ کوئی نہیں
آج کھل کر کہوں اپنی تقدیر پہ
ہاں مجھے ناز ہے ساتھ کوئی نہیں
کیسا آغاز ہے ساتھ کوئی نہیں
صرف آواز ہے ساتھ کوئی نہیں