اردو شاعریبابر علی برق

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر | دسمبر اور فحاشی پر اشعار

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر | دسمبر اور فحاشی پر اشعار

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر
دسمبر ہے فحاشی کا مہینہ، یار سمجھا کر

بڑی ظالم ہے یہ دنیا تجھے برباد کر دے گی
نہیں ہوتی محبت بے قرینہ، یار سمجھا کر

لدا ہو جو غلاظت سے بدن وہ پاک کیا ہوگا
بڑا نا پاک ہے اُس کا پسینہ، یار سمجھا کر

دلوں سے کھیلنے والے محبت کر نہیں سکتے
سبھی کا دل نہیں ہوتا نگینہ، یار سمجھا کر

بہا لے جائے گا سب کچھ سمندر بے حیائی کا
فحاشی میں یہ ڈوبے گا سفینہ، یار سمجھا کر

سبھی پر قیمتی گوہر نچھاور ہو نہیں سکتے
بہت نایاب ہے دل کا خزینہ، یار سمجھا کر

یہ مثلِ آرسا تم کو حقیقت ہی دکھاۓ گا
کہ “بابر” ہے نمایاں آبگینہ، یار سمجھا کر

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر
دسمبر ہے فحاشی کا مہینہ، یار سمجھا کر

شاعری : بابر علی برق

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے | اداس اردو شاعری

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *