پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی
ہائے یارو کیا قیامت ہو گئی
بالیقیں سچ کی علامت ہو گئی
بات جو سامانِ عبرت ہو گئی
منبروں پر بیچتے پھرتے ہیں لوگ
اس قدر سستی شریعت ہو گئی
ہم جو الجھے فاسدانِ دہر سے
دشمنِ جاں یہ حکومت ہو گئی
واعظوں کا دوغلہ پن دیکھ کر
صدق سے عاری طبیعت ہو گئی
چوٹ کھائی جب تو یہ عقدہ کھلا
فیصلہ کرنے میں عجلت ہو گئی
مسکراتی ہے ہمارے حال پر
زندگانی بے مروت ہو گئی
بارہا ان دشمنوں کا شکریہ
جن کے دم سے اپنی شہرت ہو گئی
جس کی صورت باعثِ آرام تھی
دور آنکھوں سے وہ جنت ہو گئی
اب کسے پیغام دیں توحید کا
منکرِ حق آدمیت ہو گئی
مجرموں کے سر کی زینت برقؔ جی
کیوں یہ دستارِ فضیلت ہو گئی
پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی
ہاۓ یارو کیا قیامت ہو گئی
شاعری : بابر علی برق
سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری
اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more inqlabi poetry in urdu please visit