انقلابی شاعریبابر علی برق

پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی | انقلابی اشعار | Inqlabi poetry in urdu

پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی ہاۓ یارو کیا قیامت ہو گئی بالیقیں سچ کی علامت ہو گئ بات جو سامانِ عبرت ہو گئی
پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی | انقلابی اشعار | Inqlabi poetry in urdu

پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی
ہائے یارو کیا قیامت ہو گئی

بالیقیں سچ کی علامت ہو گئی
بات جو سامانِ عبرت ہو گئی

منبروں پر بیچتے پھرتے ہیں لوگ
اس قدر سستی شریعت ہو گئی

ہم جو الجھے فاسدانِ دہر سے
دشمنِ جاں یہ حکومت ہو گئی

واعظوں کا دوغلہ پن دیکھ کر
صدق سے عاری طبیعت ہو گئی

چوٹ کھائی جب تو یہ عقدہ کھلا
فیصلہ کرنے میں عجلت ہو گئی

مسکراتی ہے ہمارے حال پر
زندگانی بے مروت ہو گئی

بارہا ان دشمنوں کا شکریہ
جن کے دم سے اپنی شہرت ہو گئی

جس کی صورت باعثِ آرام تھی
دور آنکھوں سے وہ جنت ہو گئی

اب کسے پیغام دیں توحید کا
منکرِ حق آدمیت ہو گئی

مجرموں کے سر کی زینت برقؔ جی
کیوں یہ دستارِ فضیلت ہو گئی

پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی
ہاۓ یارو کیا قیامت ہو گئی

شاعری : بابر علی برق

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری

اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

If you want to read more inqlabi poetry in urdu please visit

 

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *