اس غزوہ ہند کا مجھے یا رب کوئی لمحہ دے
منزل ہو تو جنت ہو ایسا کوئی رستہ دے
اصحاب نبی جس کو پانے کو تڑپتے تھے
کب آئے بھلا وہ دن ہر آن ترستے تھے
جس جنگ میں مٹ جائیں سب ہند کے افسانے
اس جنگ میں کٹ جانے کا عہد وہ کرتے تھے
کٹ جاوں جو اس راہ میں ہو جائے خدا راضی
لوٹوں جو فتح لے کر کہلاوں گا میں غاذی
جنت کی بشارت ہی بس میرا مقدر ہو
میں ہار کے بھی جیتوں دنیا کی ہر اک بازی
میں غزنوی غوری کے جذبوں کا امیں لوگو!
میں ہوں وہ محمد بن قاسم کا یقیں لوگو!
ظلمات فروشوں کو اب بھی ہے فخر جس پر
میں اس شب ظلمت کی ہوں صبح حسیں لوگو!
اس ہند کی دھرتی پر رحمت کا وہ سایہ کر
تو سب سے بلند آئے رب اسلام کا جھنڈا کر
ہر چال برہمن کی مٹی میں ملا لیکن
مسلم کے مقاصد کو ہمدوش ثریا کر
اک بار رزم گاہ وہ مجھ کو بھی عطا کر دے
ہندو کے مقابل یوں تو مجھ کو کھڑا کر دے
یا رب تری مرضی پر راضی ہے دلِ صفدر
یا کر مجھے لافانی یا اس کو فنا کر دے
اس غزوہ ہند کا مجھے یا رب کوئی لمحہ دے
منزل ہو تو جنت ہو ایسا کوئی رستہ دے
شاعری :سلیم اللہ صفدر
https://www.youtube.com/watch?v=yr1HMwKMBjg