اداس شاعریبابر علی برق

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی | اداس اردو شاعری

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی | اداس اردو شاعری

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی
کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی

دل کے ایوان میں بستا ہے زمانوں کا سکوت
میں جہاں جاؤں مِرے ساتھ چلے تنہائی

میں جو اس بزم سے اٹھوں تو کہیں ایسا نہ ہو
غم تجسس میں رہیں ہاتھ ملے تنہائی

بھیک الفت کی نہ مانگوں گا میں ہرجائی سے
بن کے ناگن مجھے ڈستی ہے بھلے تنہائی

میں نبھاؤں گا تعلق شبِ ہجراں کی قسم
گر مِرے خونِ جگر سے بھی پلے تنہائی

شمع روشن ہو مِرے گھر کے اندھیرے روٹھیں
مثلِ سوتن تری یادوں سے جلے تنہائی

کتنے پُر درد ہیں وہ لوگ جہاں میں بابر
جن کو ہر شام لگاتی ہے گلے تنہائی

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی
کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی

شاعری : بابر علی برق

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

نہیں ہے تیرے سوا کوئی خوبرو دل میں

Shares:
2 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *