اشک آنکھوں میں اپنی چھپائے ہوئے | اداس شاعری

0 12

اشک آنکھوں میں اپنی چھپائے ہوئے
بیٹھے ہم رہ گئے مسکرائے ہوئے

وہ تبسم کہ دل کی خوشی جس میں ہو!
ایک عرصہ ہوا لب پہ لائے ہوئے

سارا عالم ہی اب حَبْس میں گِھر گیا
ہر سوں گہرے اندھیرے ہیں چھائے ہوئے

کوئی کیسے قرار و سکوں میں رہے
شمَّع یادوں کی دل میں جلائے ہوئے

ذکْر ان کا چلے سامنے جھیل ہو
اور طائر بھی سُر ہو لگائے ہوئے

مطلبِ بے وفائی سمجھ آگیا
جب محِبّین اچانک پرائے ہوئے

کیا ہوا ساقیاں کیوں پریشاں ہے تو
تیری محفل میں کیا وہ ہیں آئے ہوئے؟

درد و دکھ زخم و غــم جبر و قہر و سِتم!
کتنے الفاظ ہیں آزمائے ہوئے

چشم دانش مِلی اور ہم چل دیئے
کچھ اشارے کِیے نہ کِنائے ہوئے

اشک آنکھوں میں اپنی چھپائے ہوئے
بیٹھے ہم رہ گئے مسکرائے ہوئے

وہ تبسم کہ دل کی خوشی جس میں ہو!
ایک عرصہ ہوا لب پہ لائے ہوئے

 

اگر آپ مزید ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

مکمل ہو گئی میری کہانی اب میں چلتا ہوں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.