دھنک، دھوپ، بارش، زمیں، آسماں میں شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

خالق کائنات کے حضور کچھ حمدیہ اشعار

0 41

دھنک، دھوپ، بارش، زمیں، آسماں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے
حسیں پربتوں میں، زمان و مکاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

شجر میں، حجر میں، ضیإ میں، صبا میں
قمر میں، بھنور میں، ہوا میں، خلا میں
نگینوں کی رنگت، حسیں گلستاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

گلوں میں مہک ہے خدا تیرے دم سے
یہ اونچا فلک ہے خدا تیرے دم سے
دھڑکتے دلوں میں، بہار و خزاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

سکوں میں، الم میں خدا تو ہی تو ہے
حرم میں، صنم میں خدا تو ہی تو ہے
سمندر میں، دریا میں اور کہکشاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

ادھر تو ہی تو ہے ادھر تو ہی تو ہے
مری سوچ تو ہے، نظر تو ہی تو ہے
فرشتوں کی مدحت، ہماری فغاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

ہوں خورشید و بادل کہ ہوں چاند تارے
الہی کی قدرت کے شاہد ہیں سارے
اے "ہمدرد” ہرسو مکاں، لامکاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

 

دھنک، دھوپ، بارش، زمیں، آسماں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے
حسیں پربتوں میں، زمان و مکاں میں
شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے

شاعری: ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد

اگر آپ مزید مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا  شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.