اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا | بچھڑے دوستوں پر اشعار
ایک طویل عرصہ شب و روز ساتھ گزار کر بچھڑنے والے دوستوں کی یاد میں شاعری
اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا
فرقت کی اذیت سے گزرنا ہی پڑے گا
انجام بھلا ہجر کا الفت کا عمق ہو
کچھ روز مگر دل کو تڑپنا ہی پڑے گا
اُن دور جزیروں کی اگر سیر ہے مقصود
آنکھوں کو سمندر میں تو ڈھلنا ہی پڑے گا
تو ڈھونڈنے نکلے گا اگر کھوئے نشاں پھر
صحرا کی ہواؤں میں بکھرنا ہی پڑے گا
اس شخص کی تعریف میں لکھنا ہے حبیب اب
اس بار قلم تجھ کو بدلنا ہی پڑے گا
اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا
فرقت کی اذیت سے گزرنا ہی پڑے گا
شاعری:عبداللہ حبیب
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
اگر آپ دوست کے متعلق مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ دیکھیں