بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟
آئی مرے نصیب میں یہ ہار کس لئے ؟
کیونکر معاہدے سے زباں پھیر لی گئی ؟
نفرت کے بیچ لایا گیا پیار کس لئے ؟
کتنے ہیں جو خدا کی محبت میں غرق ہیں ؟
کہتے ہیں لوگ مجھ کو گنہگار کس لیے ؟
تم کو تو موت کا بھی کوئی ڈر نہیں تھا ! ہاں ؟
پھر کر رہے ہو جھوٹ کا پرچار کس لئے ؟
دُنیا سے کچھ بھی کام کا ملتا نہیں تو پھر
آتے ہیں اس دکاں میں خریدار کس لئے ؟
جِن دوستوں کی مجھ کو کمی عمر بھر رہی
اک دم سے ہو گئے ہیں نمودار کس لیے ؟
کُچھ لوگ خاندان کی عزت اچھال کر
سر پر اٹھائے پھرتے ہیں دستار ! کس لئے ؟
بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟
آئی مرے نصیب میں یہ ہار کس لئے ؟
شاعری: عرفان منظور بھٹہ
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں