خلائی مخلوق ہمیں برابر دیکھ رہی ہے جیسے ہم ان کو دیکھ رہے ہیں

اسرار کایبات پر لکھی گئی ایک تحریر تحسین اللہ خان کے قلم سے

0 19
خلائی مخلوق ہمیں برابر دیکھ رہی ہے ۔۔۔!
اگر میں یہ دعوی کروں کہ "آسمان” پر "ستارے” نہیں ہیں تو یقینا آپ مجھے پاگل کہیں گے.  کیوں کہ آسمان پر ستارے موجود ہیں۔۔۔ لیکن اگر میں کہوں کہ اس وقت آسمان پر آپ جو ستارے دیکھ رہے ہیں۔ ان میں بعض اب نہیں ہیں بل کہ ختم ہوگٸے ہیں۔۔ تو آپ فوراً یہ سوال کریں گے کہ پھر ہم ان کو "دیکھ” کیسے سکتے ہیں؟ اگر ستارے واقعی اب نہیں رہے تو پھر ہم ان کو "دیکھ” کیسے سکتے ہیں ؟ فزکس کی روسے کسی ستارے یا سیارے کی "روشنی” جتنی دیر  میں ہم  تک پہنچتی ہے۔ اس سے ہم اس جسم کی دوری اور موجود ہونے کا اندازہ لگاتے ہیں.

اگر اسی وقت سورج تباہ ہو جائے تو اس کی تباہی ہمیں آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ بعد نظر آئے گی۔

مثال کے طور پر سورج کی روشنی ہماری زمین تک آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ میں پہنچتی ہے۔۔۔ تو اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ ہم آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ  پہلے والا سورج دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح اگر اسی وقت سورج تباہ ہو جائے تو اس کی تباہی ہمیں آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ بعد نظر آئے گی۔
اسٹرونومی کے مطابق  یہ کائنات 13.8 ارب نوری سال پہلے وجود میں آئی، جسکو ساٸنسدان بگ بینگ کے نام سے جانتے ہیں۔ بگ بینگ کہاں کس مقام پر ہوا یہ ہم نہیں جانتے، لیکن اگر ابھی اور اسی وقت بگ بینگ کے ابتدائی "مقام” پر کچھ بھی غیر معمولی وقعہ رونما ہوتا ہے،، تو وہ ہمیں 13.8 ارب  سال بعد نظر آئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ روشنی ہم تک پہنچتے پہنچتے اتنا وقت لے گی۔۔ ہمارا نظام شمسی بگ بینگ کے بعد وجود میں آیا۔۔ یعنی آج سے تقریبا 4.6 ملین سال پہلے ہمارا سورج اور ان کے ستارے وجود میں آٸے،ناسا کے ساٸنس دان چونکہ خلاٸی "مخلوق” ڈھونڈ رہے ہیں،، لیکن کیا اگر کاٸنات میں کوٸی خلاٸی مخلوق موجود ہے،، تو وہ بھی ہمیں تلاش کررہے ہیں ؟ کیونکہ ہمارا سورج بھی روشنی ریلیز کررہا ہے۔

اگر خلائی مخلوق ہم سے زیادہ ایڈوانس ہے تو وہ ہماری تلاش کریں گے لیکن کیا وہ ہمیں ڈھونڈ پاٸیں گے؟

اگر خلائی مخلوق ہم سے زیادہ ایڈوانس ہے تو وہ ہماری تلاش کریں گے لیکن کیا وہ ہمیں ڈھونڈ پاٸیں گے؟ تو اس کا جواب ذرا مشکل ہے۔ کیونکہ یہ بات زمین سے ریفلیکشن اف فوٹانز پرانحصار کرتا ہے،، کہ وہ کس زمانے کے "فوٹانز” دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔!
اب اگر 80 نوری سال کی دوری پر کوٸی ایلین موجود ہیں تو وہ زمین پر دوسری عالمی جنگ ابھی لاٸیو دیکھ رہے ہوں گے۔۔ لیکن اگر ایلین یعنی خلاٸی مخلوق ہمیں تقریبا 65 ملین نوری سال کی "دوری” سے دیکھ رہے ہیں،، تو وہ زمین پر  ڈائنوسار  گھومتے ہوٸے لاٸیو دیکھ رہے ہوں گے ۔کیوں کہ وہی فوٹانز ان تک پہنچتے پہنچتے 65 ملین سال کا وقت لے گا۔۔۔ لیکن اگر خلاٸی "مخلوق” ہمیں 4.5 ملین نوری سال کی دوری سے دیکھ رہے ہیں،، تو وہ ہمارے نظام شمسی اور ان میں موجود تمام "سیارے” نہیں "دیکھ” پارہے ہوں گے کیونکہ وہ روشنی ابھی ان تک پہنچی نہیں ہوگی۔۔۔۔۔۔۔!!!
نوٹ۔۔۔!
منسلک تصویر میں ہبل ٹیلی سکوپ جس نے  1990 میں تصاویر جاری کی گئیں تھیں کا موازنہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ سے کیا گیا ہے جس نے 2022 میں پہلی بار تصاویر جاری کیں۔ بتیس سال کے درمیانی عرصہ میں ستاروں کے مقامات کتنی حد اور کس حد تک تبدیل ہوئے آپ دیکھ سکتے ہیں۔ جب کہ یہ تمام تصاویر کی روشنی بہت پرانی ہے جو آج ہم تک پہنچی۔  بالکل اسی طرح ہمیں  ہمیں بھی کوئی خلائی مخلوق دوربین لگا کر دیکھ رہی ہو گی اور مختلف زمانوں کی تصاویر دیکھ کر موازنہ کر رہی ہو گی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.