اغیار منافق تو کبھی یار منافق ۔۔۔ آئے ہیں مرے سامنے ہر بار منافق

منافقت اور منافق دوست پر شاعری

0 718

اغیار منافق تو کبھی یار منافق
آئے ہیں مرے سامنے ہر بار منافق

اُس قوم کا انجام تو معلوم ہے سب کو
جس قوم کے لوگوں کا ہو سردار منافق

دیتے ہیں مرے گھر کی خبر اور کسی کو
نکلے مرے گھر کے در و دیوار منافق

کمزور کیے جاتا ہے رشتوں کی عمارت
دشمن سے برا ہوتا ہے اک یار منافق

چھے سات مرے یار ہیں اور ان میں بھی احمد
چھانوں تو نکل آئیں گے دو چار منافق

اغیار منافق تو کبھی یار منافق
آئے ہیں مرے سامنے ہر بار منافق

شاعری: بلال احمد خان

اگر آپ دوست کے متعلق مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے| دوستی شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.