آپ استاد ہیں آپ سے پیار ہے
آپ کے دم سے دل میرا سرشار ہے
آپ سے ہی میرا ذہن بیدار ہے
آپ کا ہر لفظ میرا معمار ہے
آپ کے دم سے ہے زندگی میں بہار
آپ سے ہی ملا اعتماد و وقار
آپ کے واسطے ہے دعا بیشمار
آپ پہ کر دوں میں اپنی جاں بھی نثار
ہم کو مہکایا خونِ جگر وار کر
آپ نے ہم پہ کیں محنتیں کس قدر
آپ معمار ہیں آپ ہیں کوزہ گر
آپ کے ہاتھوں ہم سب بنے خوب تر
آپ کا ہر سبق روشنی روشنی
علم اور فن کی جس سے ملی چاشنی
ہر گھڑی رہنما آپ کی سادگی
پائی ہے جس سے آسائش زندگی
آپ نے جو کہا نہ بھلائیں گے ہم
جو بھی سیکھا ہے آگے سکھائیں گے ہم
نہ کبھی راہ سے ڈگمگائیں گے ہم
نہ رکیں گے کبھی بڑھتے جائیں گے ہم
آپ استاد ہیں آپ سے پیار ہے
آپ کے دم سے دل میرا سرشار ہے
آپ سے ہی میرا ذہن بیدار ہے
آپ کا ہر لفظ میرا معمار ہے
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
میری روح و جاں کا قرار تھا، میری خواہشوں کا وقار تھا | مرحوم والدپر شاعری