میری روح و جاں کا قرار تھا| مرحوم والد پر شاعری
والد کی وفات کے بعد دنیا کے رنج و غم میں ڈوبے ایک بیٹے کے جذبات اپنے والد کے بارے میں |poetry about father death
میری روح و جاں کا قرار تھا، میری خواہشوں کا وقار تھا
یہ کڑکتی دھوپ ہے زندگی وہ شجر کہ سایہ دار تھا
وہ نہیں رہے میرے پاس اب تو یہ الجھنوں میں ہے زندگی
وہ تھے زندگی میں تو زندگی میں فقط سکون و قرار تھا
وہ جدا ہوئے تو خزاؤں نے مجھے شاخ شاخ تہی کیا
میرے ساتھ تھے وہ تو ہر چمن کی روش پہ رنگِ بہار تھا
جہاں گل کھلے تھے مسرتوں کے وہ چہرہ کتنا حسین تھا
جہاں دفن رہتا ہر ایک غم بھلا کس طرح کا دیار تھا
میرے سارے کھیل کھلونے تھے ، جو اگر تو ان کے ہی دم سے تھے
میری کامیابیوں عزتوں میں انہی کا دستِ وقار تھا
انہی بازوں میں تھی ہر خوشی، وہی سینہ تھا میری زندگی
کوئی چھو نہ سکتا تھا غم مجھے کہ وہ کیسا خوب حصار تھا
میرے مولا تو انہیں معاف کر کہ ہمیشہ ان کی ہو روح پر
تیرا رحم اتنا کہ جس قدر انہیں میری جان سے پیار تھا
میری روح و جاں کا قرار تھا، میری خواہشوں کا وقار تھا
یہ کڑکتی دھوپ ہے زندگی وہ شجر کہ سایہ دار تھا
اگر آپ ماں کی شان میں کلام یا بیٹی کی عظمت پر شاعری پڑھنا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں