جب سے ہوس کے مارے فرعون بن گئے ہیں

Transgender bill 2022

0 23

جب سے ہوس کے مارے فرعون بن گئے ہیں
بدتر گناہ بھی ملکی قانون بن گئے ہیں

 

پتھروں کی بارشوں نے بستی اجاڑ ڈالی
رب نے ہر ایک ہستی کیسے اکھاڑ ڈالی
عبرت بنا کے رکھا دھرتی پہ تاقیامت
دیکھو ہر ایک صورت کیسے بگاڑ ڈالی

 

مغرب کی روشنی سے سائے ہوے ہیں گہرے
روحیں اداس ہیں اور چہرے سبھی سنہرے
تھیں کل چراغِ خانہ اب شمع انجمن ہیں
فطرت سے دور ہو کر پائے فقط اندھیرے

 

دیوار و صحن آخر ملکر ہیں گھر بناتے
صدیوں کا ہے تسلسل ، بیجوں کو ہیں اگاتے
کلیوں کو ہیں بچاتے، پھولوں سے پھل بناتے
چاہے خزاں کے طوفاں جتنے ہوں آتے جاتے

 

کچھ بھی نہ مل سکے گا فطرت سے دور ہو کر
دیوار و در زمیں سے قائم ہوا ہر اک گھر
تنہا زمینں بنجر، تنہا دیواریں کھنڈر
نسلوں کی موت ہو گا یہ بل ٹرانس جینڈر

 

جب سے ہوس کے مارے فرعون بن گئے ہیں
بدتر گناہ بھی ملکی قانون بن گئے ہیں

شاعری : سلیم اللہ صفدر

فطرت کے اصول ہیں…

گھر… دیواروں چھت اور صحن سے ملکر بنتا ہے
اگر صرف دیواریں ہوں اور صحن نہ ہو تو کھنڈر
اور اگر صرف صحن ہو لیکن دیواریں نہ ہوں تو بنجر!

گھر میں کلکاریاں، مسکراہٹوں اور قہقہوں کے پھول تب کھلتے ہیں جب چھت، دیواریں بھی ہوں اور زمین کے اندر زرخیزی بھی ہو. پرندے دیواروں درختوں پر ا کر بیٹھتے ہیں چہچہاتے ہیں، اور صحن گلشن میں بیج بکھیر جاتے ہیں جو بہار کی آمد پر زمین سے کھل اٹھتے ہیں.

اگر درخت دیوار حفاظتی باڑ نہ ہو تو نہ پرندے آئیں نہ ہی بیج زرخیر زمین تک پہنچیں اور نہ ہی نئے پورے آگیں.

اگر پرندوں کو بیٹھنے کے لئے دیوار نہ ملے شجر نہ ملے اور زمین نہ ملے تو وہ ہجرت کر کے کسی اور جنگل میں چلے جائیں اور زمین بنجر رہ جائے.

یہ وہ اصول فطرت ہے جس پر صدیوں سے نسل انسانی عمل پیرا ہے اور جب جب بھی ان اصولوں سے روگردانی ہوئی… تب تب انسان کی تباہی اس کا مقدر ہوئی. یا بستیاں اللہ رب العزت نے خود الٹا دیں یا وہ بستیاں اور شہر خود اخلاقی پستی کا شکار ہو کر اپنے آپ کو تباہ کر بیٹھے…. اپنے آپ کو رسوا کر بیٹھے.

اگر دیواروں، پرندوں اور صحن گلشن کے درمیان رشتہ کہیں پر بھی تبدیل ہو گھر نہیں بچتے. ساری دیواروں کھڑی کر دی جائیں تو وہ عمارت کہلا سکتی ہے گھر نہیں. صحن میں پرندوں کو آنے کی اجازت نہ ہو تو وہ صحرا کہلا سکتا ہے گھر نہیں. اور اگر دیواریں اتنی اونچی ہوں کہ پرندوں کو اندر آنے کی اجازت نہ ہو تو ایسے بند گھروں میں زندگی کا وجود پنپنا ناممکن!

 

LGBT والوں کی اگلی نسل ممکن نہیں

 

الغرض آپ فطرت یعنی اسلام کے کسی بھی قانون سے روگردانی کریں گے آپ اور آپ کی نسل نہیں بچے گی. ٹرانسجینڈر بل بیشک خواجہ سراؤں کے ساتھ ہمدردی کا بل ہو لیکن یہ LGBT کا آخری سرا ہے. T دراصل ٹرانسجینڈر کا مخفف ہے. اور یہ LGBT والوں کی نسل آگے نہیں چلنے والی. چاہے بستی الٹنے کی وجہ سے ختم ہو چاہے یا ان نعرہ لگانے والوں کے بوڑھے ہو کر طبعی موت مرنے سے. بہرحال ان کی اگلی نسل ممکن نہیں.

اگر آپ اپنی نسلوں کا تحفظ چاہتے ہیں تو وہ اصول اپنائیں جس کی وجہ سے آج تک انسانی نسل، انسانی گھر اور انسانی معاشرے آگے بڑھتے رہے ہیں. ورنہ اپنے آپ کو تباہی کے لیے ضرور تیار کر لیں

 

 

اگر آپ انقلابی شاعری اور حمدیہ اشعار  پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.