منافقت نہ دکھاۓ ،خوشی خوشی نکلے | منافقت پر اردو شاعری

0 132

منافقت نہ دکھاۓ ،خوشی خوشی نکلے
جسے نکلنا ہے دل سے مرے ،ابھی نکلے

تو جسکو چاہے اسے اور سے محبت ہو
اور اسکی پہلی محبت ہی آخری نکلے

تو میرے شعر پہ ہنستا ہے،یہ دعا ہے مری
کہ تیرے بچوں کی نس نس سے شاعری نکلے

خدا سمجھ کے پکارے تو صبح و شام جسے
تری مدد کو نہ پہنچے وہ آدمی نکلے

تمہںں پتا تو چلے زعم ٹوٹنا کیا ہے
تمہارا پہلا سپاہی ہی آخری نکلے

تمہارا بچہ کہے یہ کھلونا چاہیے اور
تمہاری جیب سے بس دس کا نوٹ ہی نکلے

وہ مائیں اپنا بدن بیچ دیں کماتے ہوۓ
وہ بیٹے کہتے رہیں کاش لاٹری نکلے

میں روز ملتا ہوں اتنے فضول لوگوں سے
مرا دماغ جو کھولو تو بس دہی نکلے

کبھی منایا برا اور کبھی توجہ نہ دی
یونہی پڑے رہے در پر کبھی،کبھی نکلے

منافقت نہ دکھاۓ ،خوشی خوشی نکلے
جسے نکلنا ہے دل سے مرے ،ابھی نکلے

شاعری: نعمان شفیق

اگر آپ ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

کارِ وحشت پہ خاک ڈالو میاں  اس اذیت کا حل نکالو میاں | غمزدہ اردو شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.