ماہانہ آرکائیو
مارچ 2023
ہیں ماں باپ کی زندگی بیٹیاں
ہیں ماں باپ کی زندگی بیٹیاں
ہر اک آرزو ہر خوشی بیٹیاں
ہیں آنگن کی وہ روشنی بیٹیاں
نہ بھولیں کسی کو کبھی بیٹیاں
وہ معصوم سی خواہشوں کا بیاں
وہ مسکان وہ قہقہوں کا جہاں
وہ آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں ماں باپ کی
وہ راحت و رحمت کی…
جب سوچ ہماری ایک نہیں یہ عہد نبھائیں گے کیسے
جب سوچ ہماری ایک نہیں یہ عہد نبھائیں گے کیسے
آنکھوں میں اگرچہ آنسو ہیں پر دل کو منائیں گے کیسے
میں تلخ رویے جھیل بھی لوں میں ہنس کے دکھوں کو ٹال بھی دوں
پر آگ لگی جو سینے میں وہ آگ بجھائیں گے کیسے
یہ دل…
فلم کی نیگیٹو مارکیٹنگ
”فلم کی نیگیٹو مارکیٹنگ نہ کریں۔ جہاں دو کو پتہ ہے، وہاں دس کو بتانے کی کیا ضرورت ہے۔“
یہ بات اکثر تو دل کے مریض کر رہے ہیں، زادهم الله مرضًا!لیکن کچھ ہمدرد بھی پورے خلوص کے ساتھ کر رہے ہیں۔ مگر ان کی بات بصیرت اور فقہِ انکار سے بہت…
نیند آتی نہیں بھوک لگتی نہیں ….عہد جوانی پر اشعار
نیند آتی نہیں بھوک لگتی نہیں
زندگی میری بن تیرے کٹتی نہیں
جو قدم بھی رکھو سوچ کر ہی رکھو
یہ محبت کی بازی پلٹتی نہیں
ایک ہی بات کو جھوٹ کہتی ہے وہ
اور کسی بات سے وہ مکرتی نہیں
بس اشاروں سے ہی بات ہو گر تو ہو
وہ پری آسماں سے…
آسمانی پتھر اور ڈائنا سور کا خاتمہ
زیر نظر تصویر میں آپ آسمانی پتھر یا "Asteroid" دیکھ رہے ہیں. یہ ایک پتھر ہے۔جن کا "ڈاٸی میٹر" پانچ میٹر ہے۔ جو زمین کی فضا میں موجود مختلف پارٹیکلز ناٸٹروجن، اکسیجن وغیرہ کے ایٹموں سے مسلسل ٹکراتا رہتا ہے۔ جسکی وجہ سے اس پتھر کی ولاسٹی…
صحت کارڈ | تپتے صحرا میں ایک سایہ دار شجر
صحت کارڈ یا ہیلتھ کارڈ تحریک انصاف کا ایک شاندار منصوبہ ہے۔ جو کسی بھی مریض یا اس کے اہل خانہ کے لیے تپتے صحرا میں کسی نخلستان میں بہتے ٹھنڈے چشمے سے کم نہیں. ایک ایسا شجر جس کے سائے میں بیٹھ کر تھکا ہارا مسافر اپنی درد بھری زندگی سے…
اتحاد بین المسلمین پر لکھی گئی نعت شریف
اتحاد بین المسلمین موجودہ دور میں امت مسلمہ کی شدید ضرورت ہے۔ اور اسی اتحاد کے نہ ہونے کی وجہ سے آج امت کا یہ حال ہے. اس اتحاد کے بارے میں اللہ رب العزت نے بھی یہود و نصاریٰ کو مخاطب کر کے کہا کہ اس چیز کی طرف آ جاؤ جو ہم میں اور تم…
اک درندوں کا جنگل اور معصوم سی جانیں | معصوم بیٹیوں اور ان پر حملہ آور درندوں پر لکھی گئی نظم
دشت ِبے یقینی ہے، منزلوں سے گم راہیں
اک درندوں کا جنگل اور معصوم سی جانیں
جلتی ریت پر چلتے ان نوخیز ذہنوں کو
یہ سراب سے لہجے کب تلک یوں بھٹکائیں
خشک ٹہنی پر سبز پھول
خشک ٹہنی پر سبز پھول آج بھی موجود ہہے
کتنی بہاریں آئیں... گزر گئیں...
کتنے خزاؤں کے موسم آے... گزر گئے....
کتنی غنچے پامال ہوئے....
کتنے گلابوں نے خون کا رنگ اپنے چہروں پر بکھیرا...
کتنے پھولوں کے کٹورے شبنم کے آنسوؤں سے بھر گئے...…