وطن والو یہ سب مایوسیاں دل سے نکالو تم | انقلابی شاعری |inqlabi poetry in urdu text
urdu inqalabi shayari | urdu poetry inqalabi | inqilabi poetry in urdu | inqlabi shayari urdu
وطن والو یہ سب مایوسیاں دل سے نکالو تم
قدم مضبوط کر کے دوسروں کو بھی سنبھالو تم
حوادث لاکھ حائل ہوں جہاں بھر کی ہو سنگینی
جواں جذبے سے اڑتے رہنا ہے یہ طرزِ شاہینی
امیدیں چھوڑ دینا ہے کہاں سے طرز ایمانی
نہیں یہ شان مومن کی نہیں رنگ مسلمانی
تو مایوسی سے نکلو اور آؤ روشنی بانٹو
اخوت کی زباں ہوکر ہر اک سے چاشنی بانٹو
تمہی ماضی کی رونق تھے تمہی فردا کی تصویریں
امیدیں تم جواں رکھو بدل جائیں گیں تقدیریں
تیرے جذبِ جنوں سے یونہی کٹ جائیں گی زنجیریں
ختم ہوں ظلمتیں جس سے تمہی ہو گے وہ تنویریں
مسخر ہے جہاں سارا یہ مہر مہہ نگوں تجھ سے
مکانِ خامشی میں بھی مچا ہر سوں فسوں تجھ سے
شمع سے اڑتے جاتے ہیں نجانے کیوں یہ پروانے
نظر آتے ہیں گلشن میں مجھے ہرسمت ویرانے
سمٹ جاؤ جو بکھرے ہیں سبھی تسبیح کے دانے
وطن دائم تو تم دائم نہیں تو تم بھی انجانے
تیرے اس دیس کی مٹی تیرے قدموں میں رہتی ہے
ملے پانی تو پھل پاؤ یہی ہر آن کہتی ہے
اے میرے دیس کے لوگو اٹھو یہ وقتِ جرآت ہے
نہ طول شب سے گھبراؤ، افق پر رنگِ نصرت ہے
جہاں سارے کو دکھلادو تیرے بازو میں ہمت ہے
کہ روشن دن کی ہر رونق تیری مرہون منت ہے
ذرا سی وقت کی تلخی ہے اس کو صبر سے پی لو
اذانیں صبح کی گونجیں گیں لیکن شب کو تو جی لو
وطن والو یہ سب مایوسیاں دل سے نکالو تم
قدم مضبوط کر کے دوسروں کو بھی سنبھالو تم
شاعری:عبداللہ حبیب
اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار
urdu inqalabi shayari | urdu poetry inqalabi | inqilabi poetry in urdu | inqlabi shayari urdu | inqalabi poetry in urdu |