احمد فرہاد کی روپوشی اور آزادکشمیر کے مظاہروں کے پیچھے چھپی اصل سازش
POK protest against inflation or Pakistan
احمد فرہاد ایک نام نہاد شاعر جو کشمیر میں آگ لگانے کی سر توڑ کوشش کرتا رہا مگر کشمیر کے حالات ٹھیک ہو گئے۔ اپنے فضول اشعار کی ناکامی کے بعد یہ ایکدم روپوش ہوتا ہے۔۔۔
پھر اس کی بیوی ایک وکیل کرتی ہے ایمان حاضر مزاری۔ اب اس چھپکلی کا کردار کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے، سرخے ہوں، ماہرنگ باز ہو یا ماما قدیر, یہ چنگچی ان کے ساتھ چلتی ہے_
میڈیا پر احمد فرہاد کا ہمدرد حامد میر اور انتشاری ٹولہ ہے_
عدالت میں ان کو بابر امریکی کا دیرینہ ساتھی محسن اختر کیانی مل چکا۔۔۔
اگر آپ ہلکی کڑی بھی ملائیں تو آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ اس کھیل کے ہدایتکار اور ادکار کون ہیں اور ان کی ڈوری کہاں سے ہلائی جا رہی ہیں۔۔۔
آزاد کشمیر اور وفاقی حکومت نے انتہائی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ھوئے مظاہرین کے مطالبات مان کر ان کی فتنہ پرور تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی
دراصل یہ سارے پرانے بدنام زمانہ ملکی سلامتی کے دشمن لوگ ہیں ۔۔جن کا ہر دور میں مشن ملک میں فتنہ و انتشار برپا رکھنا ھے۔۔۔انہوں نے ہمیشہ انہی لوگوں کا ساتھ دیا جو ملک میں فتنہ و فساد پھیلائیں۔۔۔تاکہ ملک مسلسل عدم استحکام کا شکار ھو ۔۔اور یہ یاد رکھیں کہ پاکستان میں بلکہ کسی بھی ملک میں مہنگائی اور کمزور معیشت کی اصل اور سب سے بڑی وجہ ہی یہ سیاسی عدم استحکام کا ماحول ھوتا ھے جو یہ ٹولہ ہمیشہ پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کرتا رہتا ھے۔
کبھی یہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کرتے ہیں،کبھی پی ٹی ایم والے سرخوں کی اور کبھی آزاد کشمیر میں انتشار پھیلانے والوں کی پشت پہ فورا آ کھڑے ہوتے ہیں۔۔۔یہ تو آزاد کشمیر اور وفاقی حکومت نے انتہائی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ھوئے مظاہرین کے مطالبات مان کر ان کی فتنہ پرور تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی اور وہ شرارتی جو اس چنگاری کو بھڑکا کر اس آڑ میں آزادکشمیر میں علیحدگی کی آگ بھڑکانا چاہتے تھے،ان کے سب ناپاک عزائم اور ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔۔کیونکہ الحمدللہ آزاد کشمیر کے عوام کو نہ کبھی پاکستان سے کوئی شکایت ھوئی ھے نہ کبھی وہاں پاکستان کے خلاف معمولی سی بھی تحریک چلی ھے۔۔
چنانچہ اب یہاں سے یہ ناکام ھوئے تو اب باقی ملک میں یہ فتنہ پھیلا رھے ہیں کہ ان کو اگر کم ریٹ پر چیزیں دے رہے ہو تو ہمیں کیوں نہیں دیتے۔۔ہر صورت کسی نہ کسی طرف آگ لگائے رکھنا ان کا مقصد و مشن ہے ۔۔یہ نہیں سوچنا کہ آزادکشمیر کے لوگوں کی دلجوئی ہماری قومی ترجیح ھے تاکہ وہ دشمن کے کسی پروپیگنڈے کا شکار نہ ھو سکیں۔۔۔ہر محب وطن چاھے گا کہ آزاد کشمیر کے بھائیوں کو جس قیمت پر بھی ہمیں ساتھ رکھنا پڑے،ھم رکھیں گے۔۔۔لیکن اس کے عوض دوسروں کو بھی ریاست کو بلیک میل کرنے کے لیے ابھارا جائے تو یہ ان کی بدنیتی اور بعض لوگوں کی نادانی کے سوا کچھ نہیں۔
اور یہ بھی یاد رکھیں کہ آزاد کشمیر میں مظاہروں کو غلط رخ دینے والے چند مٹھی بھر ہی لوگ تھے جو شروع سے انڈین پروپیگنڈہ کے سہولت کار ہیں۔۔اسی لیے تو ان مظاہروں میں انہوں نے ایسے اشتہارات بھی آویزاں کیے جن میں کشمیر کا نہ صرف پاکستان سے الحاق کو رد کیا گیا بلکہ خودمختاری کو بھی رد کیا گیا اور صرف انڈیا سے الحاق کو درست قرار دیا۔۔اسی سے اس مٹھی بھر ٹولے کے اصل عزائم بے نقاب ھو گئے اور معلوم ھو گیا کہ ان کا اصل مسئلہ مہنگائی نہیں ،کچھ اور تھا۔۔۔ مزید یہ کہ جب حکومت کی طرف سے مطالبات مان لیے گئے اس کے بعد یہ تماشا لگانے کی کیا ضرورت اور اس کے بعد کسی کو اٹھانے کی کیا ضرورت؟ ۔
دنیا جانتی ہے کہ آزاد کشمیر کے عام شہریوں کے ایسے جذبات کبھی نہیں رھے جو احمد فرہاد نے بیان کئے
دنیا جانتی ہے کہ آزاد کشمیر کے عام شہریوں کے ایسے جذبات کبھی نہیں رھے جو احمد فرہاد نے بیان کئے ۔ وہ تو انڈیا کی غلامی پر ہزار بار لعنت بھیجتے اور اس کے مقابلے میں پاکستان پر اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔ انڈیا کے خلاف لڑتے ھوئے انہوں نے اپنی بے شمار جانیں پیش کی ہیں۔۔۔مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کے ساتھ ان کا بھی یہی نعرہ ھے کہ ھم پاکستانی ہیں۔ پاکستان ہمارا ھے۔ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں نے یہ اعلان کیا کہ مودی اگر ہماری سڑکیں سونے کی بھی بنا دے تو ھم انڈیا کی غلامی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔۔
یہی جذبات آزاد کشمیر کے کشمیریوں کے بھی ہیں لیکن آج ان کے جذبات اور اصولی نظریات کو مادی پیمانوں سے ناپا جا رہا ھے اور ان کے جذبات کی توہین کی جا رہی ھے اور اس کا رخ نظریہ کی بجائے صرف مادیت کی طرف موڑنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ھے۔۔ جو نام نہاد دانشور فتنہ پروروں کی حمایت کر رھے تھے اور اپنے آپ کو کشمیریوں کا بڑا ہمدرد ظاہر کر رھے تھے،ان سےسوال ھے کہ انہوں نے مقبوضہ جموں کشمیر کے حریت پسند مظلوموں اور مجاہدین کی کبھی حمایت کیوں نہیں کی ۔۔۔؟ جہاں گزشتہ چند سالوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ۔۔۔2942 کشمیریوں کو پیلٹ گنوں سے اندھا کر دیا گیا ۔۔۔19شہید ھو گئے۔۔۔22974 عورتوں کو بیوہ اور 11263 عورتوں سے ریپ کیا گیا۔۔۔ایک لاکھ سے اوپر(107959) بچوں کو معذور کیا گیا
اب وہاں جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ھے۔۔۔جو انڈیا کے خلاف معمولی بھی آواز بلند کرے،اس کے پورے خاندان کو نشان عبرت بنا دیا جاتا ھے۔
کشمیریوں کے ان نام نہاد ہمدردوں کو یہ بھارتی مظالم کبھی نظر نہیں آئیں گے
بھارت کے خلاف کشمیریوں کی بغاوت کا یہ عالم ھے کہ گزشتہ کئی سالوں سے بھارت کو اپنے بڑے بڑے دیرینہ معروف کٹھ پتلیوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑے ہیں ۔سابقہ وزیراعلی فاروق عبداللہ،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے 5_اگست کے بھارتی اقدام کے زبردست مخالف اور پاکستان کے موقف کے حامی بن چکے ہیں ۔۔اب بھارت کو دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کوئی کٹھ پتلی بھی جب نہ ملا تو اس نے کئی سالوں سے وہاں کی نام نہاد جمہوری حکومت بھی ختم کر کے گورنر راج نافذ کر دیا ..اور یہ جمہوری بھارت ھے جس نے وہاں اب تک آٹھ بار گورنر راج نافذ کیا ھے۔۔ بھارت حریت قیادت کے ساتھ ساتھ ان سابقہ کٹھ پتلیوں کو بھی نظر بندیوں سے گذارنے پہ مجبور ھوا ھے ۔۔۔
دوسری طرف آٹھ لاکھ فوج نے کشمیریوں کا گھیرا کیا ھوا ھے۔۔گلی کی ایک ایک نکڑ پہ چیک پوسٹ ھے۔۔گن پوائنٹ پہ کشمیریوں کو خاموش کرایا گیا ھےاور اب کہتے ہیں ،دیکھو،مقبوضہ کشمیر میں امن ھے۔۔یہ فرعونی مظالم انہیں نظر کیوں نہیں آتے ۔۔جہاں آزادی کی بات کرنے پہ ڈیڑھ دو سال سے بھی زائد عرصہ سے کرفیو لگا دیا جاتا ھے۔۔۔کیا ایسا ظلم اور اتنا طویل ترین کرفیو دنیا کی تاریخ میں آج تک کہیں لگایا گیا ۔۔کیا ایسے مظالم اور لاکھوں افواج کے گھیرے میں آزاد کشمیری بھی کبھی رھے ہیں۔۔۔ لیکن کشمیریوں کے ان نام نہاد ہمدردوں کو یہ مظالم کبھی نظر نہیں آئیں گے۔۔۔۔
وہ کرفیو جس میں کشمیری 24گھنٹے میں ایک آدھ گھنٹے سے زائد گھر سے باہر نہ نکل سکتے تھے،یہ مظالم تو انہیں کبھی نظر نہیں آئے۔۔۔لیکن پاکستان میں ایسا ایک بھی واقعہ کسی وجہ سے بھی پیش ا جائے تو یہ بین الاقوامی بلیک میلر فورا میدان میں اتر کر اس معمولی سی چنگاری کو بھڑکانے کے لیے شیطان کی طرح متحرک ھو جاتے ہیں اور اپنی تقریروں،بیانات اور نام نہاد شاعری کے ذریعے اس ایک آدھ واقعہ کو کشمیریوں پر لاکھوں مظالم کے برابر بلکہ اس سے بھی بڑا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔ ۔۔اس کے برعکس مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں اور مجاھدین کو یہ ہمیشہ دہشت گرد ثابت کرنے پہ لگے رھتے ہیں ۔۔
یعنی جن سے انڈیا کمزور ھو،ان کی تو ہمیشہ یہ مخالفت کرتے ہیں اور جن تحریکوں اور جماعتوں سے پاکستان کمزور ھو،ان کی یہ بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔۔ہ وہی حامد میر جیسے ان کے حمایتی ہیں نا جسے بنگلہ دیش کی حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں خدمات پر اس کے والد اور مودی دونوں کو برابر کا بنگلہ دیش کا سب سے بڑا ایوارڈ دیا تھا اور جسے حامد میر خوشی خوشی بنگلہ دیش جا کروصول کر کے آیا..چار سال تک تو یہ ایوارڈ سنبھالے رکھا لیکن جب محب وطن پاکستانیوں کی طرف سے اس پر بھرپور تنقید بڑھتی رہی تو تنگ آ کر چار سال بعد کہا کہ میں یہ ایوارڈ واپس کر دوں گا اور عذر گناہ بدتر از گناہ کے مصداق بہانہ یہ تراشا کہ بنگلہ دیشی حکومت نے اپنے وعدے کے مطابق پاکستان سے تعلقات بہتر نہیں کیے۔۔۔۔۔
حالانکہ حسینہ حکومت پاکستان کے خلاف نفرت سے بھری ھوئی عورت ھے۔۔۔اس نے نہ ماضی میں اور نہ اب کبھی پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی نہ اس کے کسی پروگرام میں شامل ھے۔۔۔اس کی نفرت کی انتہا تو یہ ھے کہ اس نے جماعت اسلامی کے 90٫90سالہ بزرگوں کو بھی صرف اسی وجہ سے پھانسی دے دی کہ یہ 1971میں پاکستان کے حامی کیوں تھے۔۔ایسی حکومت سے کسی اچھائی کی امید کے بہانے ایواڈ جا کر بھاگم بھاگ وصول کرنا(اس سادگی پہ کون نہ مر جائے) اور چار سال بعد کہنا کہ واپس کر دوں گا،ایک مضحکہ خیز بات ھے اور مضحکہ خیزی کی انتہا تو یہ ھے کہ اعلان فرمانے کے باوجود ابھی تک عملا یہ ایوارڈ واپس نہیں کیا۔۔۔
آزادکشمیر میں مہنگائی کے حوالے سے مظاہرے شروع ھونے پر بھی ایسے ہی بھارت نواز صحافی اور شاعر فورا اپنا فرض منصبی ادا کرنے کو مستعد ھو گئے اور ان مظاہروں کو پہلی بار غنیمت سمجھ کر کہ آزاد کشمیری کسی موضوع پر ہی سہی،چلو حکومت پاکستان کے خلاف باہر تو نکلے۔۔۔۔چنانچہ انہوں نے ان مظاہروں کو پاکستان کے خلاف ایک بڑی شورش کے طور پہ پیش کرنا شروع کر دیا۔۔دوسری طرف بھارت جو کئی مواقع پر آزاد کشمیر کو بھی بھارت میں ضم کرنے کے اپنے مذموم اعلان کرتا رہا ھے۔۔۔وہ اور اس کا شیطانی میڈیا بھی فورا میدان میں آ گیا۔۔اور مہنگائی کے خلاف ان چھوٹے سے مظاہروں کو پاکستان سے علیحدگی کی کوئی بڑی تحریک ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانے لگا۔۔۔اس سے ان مظاہروں کے پیچھے چھپی اصل سازش بے نقاب ھو گئی کہ ان مظاہروں کو ہوا دینے والے اصل کردار یہی شیطان بھارت اور اس کے ایجنٹ ہیں۔۔
تاھم یہ اللہ کا شکر ھے کہ حکومت پاکستان کے بصیرت افروز اور فوری فیصلوں سے اس سازش کا بھونڈا بیچ جوراھے ہی پھوڑ دیا گیا اور ان سازشیوں کو جب کچھ نہ ملا تو شہدا کے جنازوں کی آڑ میں اب بھی پوری کوشش کر رھے ہیں کہ اس بجھتی چنگاری کو پھر کسی طرح شعلہ بنا دیں۔۔اللہ ان شرپسندوں کے ناپاک عزائم سے پاکستان اور کشمیریوں کو محفوظ رکھے۔۔۔
اس صورتحال کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری ہوا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ ہم بھارتی وزراء کی طرف سے الیکشن جیتنے کے خواہش میں پاکستان اور ریاست جموں و کشمیر کے حوالے سے جاری ہونے والے مختلف بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور یہ باور کراتے ہیں کہ مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی ایسے تمام بیانات کسی حقیقت پر مشتمل نہیں۔ اور یہ تمام بیانات پاکستان کے حوالے سے بھارتی تعصب کی عکاسی کرتے ہیں
تحریر: قاضی کاشف نیاز