تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں | جدائی پر دکھی شاعری |sad love poetry
Sad Ghazal in Urdu | Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں
دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں
ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے
وقت کے بدلنے سے عادتیں نہیں گئیں
مانا ہیں یہ ہجر کی کرب ناک ساعتیں
پر وہ وصلِ یار کی راحتیں نہیں گئیں
اُس نے تھا چُھوا مجھے برسوں پہلے چاہ سے
اب بھی میرے جسم سے خوشبوئیں نہیں گئیں
اک تو مبتلا ہیں ہم عشق میں غریب لوگ
ساتھ روزگار کی مشکلیں نہیں گئیں
زندگی گزار دی یار کو منانے میں
دل سے پھر بھی یار کے رنجشیں نہیں گئیں
جس کے کہنے پر ہوا بزم سے کنارہ کش
اب وہ میرِ بزم ہے، محفلیں نہیں گئیں
کچھ برے دنوں کے ہیں، چہرے پر نشان ثبت
وقت تو گیا مگر، سلوٹیں نہیں گئیں
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں
دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں
شاعری : ثمر جمال
اگر آپ مزید غزلیہ شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
Sad Ghazal in Urdu | Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu | Sad poetry in Urdu text