براؤزنگ ٹیگ

انقلاب شاعری

آ ستم گر زور اپنا آزمانے کے لیے | اردو انقلابی شاعری از شیخ دانش عاصی

آ ستم گر زور اپنا آزمانے کے لیے آگئے میدان میں ہم جاں لٹانے کے لیے خود سے قاتل آگئے ہم تیرے خنجر کے تَلے اپنے خوں سے زینتِ مَقتل بڑھانے کے لیے مِٹ گیا نام و نشاں انسانیت کا دہر سے میڈیا کوشاں ہے لیکن سچ چُھپانے کے لیے گیسوئے…

جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی | پاکستان اور بنگلہ دیش کی جدائی کے حوالے سے سقوط ڈھاکہ پر…

جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی کبھی مکار بنیے سے عداوت کم نہیں ہو گی 16 دسمبر 1971 کا  تلخ دن جب پاکستان کا ایک بازو اس کے جسم سے جدا ہوا یعنی مشرقی پاکستان بنا۔ لوگ اسے یوم سیاہ  کے طور پر مناتے ہیں جب کہ میرے نزدیک یہ یوم وفا…

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں حق کے شیدائی یہاں مار دیے جاتے ہیں سورما کوچ کیے جاتے ہیں سب دنیا سے ننگ ہاتھوں میں وہ تلوار دیے جاتے ہیں حرمتِ دین پہ شمشیر سے لڑنے والے اپنے قدموں تلے دستار دیے جاتے ہیں مر گئ غیرتِ…

کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار

کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم مگر کبھی بھی نہ ہو پائیں کم ہمارے عزم میرے چنار کی بستی پہ آتش و آہن کریں گے درد کی اور کتنی داستانیں رقم اگر ہے جبر و اذیت کی موج زوروں پر چٹان بن کے مقابل رہے ہمارا جسم مٹا…

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے | انقلابی اشعار

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے دیتے نہ جام بھر کے فقیروں کو زہر کے لوگوں نے لاش لاش کا غوغا کیا تھا جب دیکھا تو میں پڑا تھا کنارے پہ نہر کے چنگیز خاں کی نسل کا اب تذکرہ کہاں بیٹھے ہوئے ہیں تخت پہ فرعون دہر کے یہ خواب تھے کہ جن…

پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے | انقلابی شاعری

پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے منفرد رکّھا ، خودی کو معتبر ، تدبیر سے شب سیہ کس قدر ہے بلبل کو نئیں معلوم ، اور جگنوؤں کو مسئلہ کیا رات کی تفسیر سے نیند سے یا خواب سے ہے ،کس سے ہے شکوہ ؟ کہو ! شدّتِ غم چاہئے یا خوف ہے…

ہم متحد اگر ہوں سارا جہاں ہمارا

ہم متحد اگر ہوں سارا جہاں ہمارا چین و عرب فلسطیں ہندوستاں ہمارا بم منتشر اگر ہوں وحدت ہو پارا پارا تب چھن نہ جائے ہم سے ہر آشیاں ہمارا بلبل سکوت میں ہے ، ہر شاخ گل ہے عریاں گل سے گریزاں شبنم، ہر اک روش ہے ویراں اس کیفیت…

ملک و ملت کے اے پاسبانو اٹھو

نوجوانو اٹھو، نوجوانو اٹھو ملک و ملت کے اے پاسبانو اٹھو عہد اسلاف ہے اک اثاثہ تیرا عزم ِنو کے ہو تم ترجمانو اٹھو تیری قربانیاں سب ہمیں یاد ہیں رب کا احسان ہم آج آزاد ہیں تیری کاوش سے ہم کو وطن یہ ملا تیرے دم سے نگر اپنے…