براؤزنگ ٹیگ

انقلاب شاعری

دکھی ہے پاک نبیوں کی سرزمیں لوگو | مسجد اقصی پر اشعار | poetry on Palestine

دکھی ہے پاک نبیوں کی سرزمیں لوگو کہاں گئے میری امت کے سب امیں لوگو یروشلم سے جو ٹکرائیں بن کے ایوبی یہ اقصی تکتی ہے ایسے مجاہدیں لوگو بہا ہے خون یہاں پر معصوم بچوں کا بھلا یہ جنگ میں بھی ہوتا ہے کہیں لوگو؟ پکارتے رہے بچے مگر…

راس آتی نہیں انہیں دنیا جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں|اردو انقلابی اشعار

راس آتی نہیں انہیں دنیا جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں دل کی مسند سے حضرت واعظ رفتہ رفتہ صنم اترتے ہیں ذہن پر جو سوار ہو جائیں شعر سینوں میں کم اترتے ہیں سہم جاتا ہے جنگ کا میداں جب بھی اہل قلم اترتے ہیں شام ہوتے ہی میرے آنگن…

ہو عشق میں کسی کا نہ یا رب خراب خون | خون کے موضوع پر اردو شاعری

ہو عشق میں کسی کا نہ یا رب خراب خون بہتر ہے آدمی کا ہو وقت شباب خون پہلے تو تھی تمیز پہ دور_جدید میں احساس مٹ چکا ہے سو یکساں ہے آب، خون اک دوست نے جو اس سے مرا تذکرہ کیا آنکھوں میں اس کی آ گیا زیر نقاب…

آ ستم گر زور اپنا آزمانے کے لیے | اردو انقلابی شاعری از شیخ دانش عاصی

آ ستم گر زور اپنا آزمانے کے لیے آگئے میدان میں ہم جاں لٹانے کے لیے خود سے قاتل آگئے ہم تیرے خنجر کے تَلے اپنے خوں سے زینتِ مَقتل بڑھانے کے لیے مِٹ گیا نام و نشاں انسانیت کا دہر سے میڈیا کوشاں ہے لیکن سچ چُھپانے کے لیے گیسوئے…

جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی | پاکستان اور بنگلہ دیش کی جدائی کے حوالے سے سقوط ڈھاکہ پر…

جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی کبھی مکار بنیے سے عداوت کم نہیں ہو گی 16 دسمبر 1971 کا  تلخ دن جب پاکستان کا ایک بازو اس کے جسم سے جدا ہوا یعنی مشرقی پاکستان بنا۔ لوگ اسے یوم سیاہ  کے طور پر مناتے ہیں جب کہ میرے نزدیک یہ یوم وفا…

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں حق کے شیدائی یہاں مار دیے جاتے ہیں سورما کوچ کیے جاتے ہیں سب دنیا سے ننگ ہاتھوں میں وہ تلوار دیے جاتے ہیں حرمتِ دین پہ شمشیر سے لڑنے والے اپنے قدموں تلے دستار دیے جاتے ہیں مر گئ غیرتِ…

کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار

کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم مگر کبھی بھی نہ ہو پائیں کم ہمارے عزم میرے چنار کی بستی پہ آتش و آہن کریں گے درد کی اور کتنی داستانیں رقم اگر ہے جبر و اذیت کی موج زوروں پر چٹان بن کے مقابل رہے ہمارا جسم مٹا…

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے | انقلابی اشعار

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے دیتے نہ جام بھر کے فقیروں کو زہر کے لوگوں نے لاش لاش کا غوغا کیا تھا جب دیکھا تو میں پڑا تھا کنارے پہ نہر کے چنگیز خاں کی نسل کا اب تذکرہ کہاں بیٹھے ہوئے ہیں تخت پہ فرعون دہر کے یہ خواب تھے کہ جن…