اداس شاعریعمر عاطر

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ| اداس شاعری

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ| اداس شاعری

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ
کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ

کتابِ عہدِ رفتہ میں جسے تو نے سجایا تھا
ترا وہ پھول مرجھانے لگا آہستہ آہستہ

گلوں کا ہاتھ شامل تھا اسے ویران کرنے میں
یہ اک غم باغ کو کھانے لگا آہستہ آہستہ

جدائی، رتجگے، اشکِ رواں ،وحشت زدہ ماحول
متاعِ گم شدہ پانے لگا آہستہ آہستہ

ہمارا اس جہاں میں ایک ہی تو شخص تھا یارو
اور اب تو وہ بھی کترانے لگا آہستہ آہستہ

کسی کے واسطے سارا زمانہ بے وفائی کو
نئے مفہوم پہنانے لگا آہستہ آہستہ

محاذِ عشق پر عاطر تمہیں محتاط رہنا ہے
مجھے درویش سمجھانے لگا آہستہ آہستہ

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ
کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ

شاعری: عمر عاطر

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

Shares:
8 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *