پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے | انقلابی شاعری
پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے
منفرد رکّھا ، خودی کو معتبر ، تدبیر سے
شب سیہ کس قدر ہے بلبل کو نئیں معلوم ، اور
جگنوؤں کو مسئلہ کیا رات کی تفسیر سے
نیند سے یا خواب سے ہے ،کس سے ہے شکوہ ؟ کہو !
شدّتِ غم چاہئے یا خوف ہے تعبیر سے
انقلابی شخص نذرِ قید ہو سکتا ہے ، پر
کون باندھے گا شعوری سوچ کو زنجیر سے؟
ایک کشتی ہے کہ جسکا ناخدا کوئی نہیں
ایک جذبہ ہے کہ جو ڈرتا نہیں گھمبیر سے
محورِ امن و اماں سے کردے خارج نفس کو
وجد میں آ ، مشورہ کر خود میں پنہاں پیر سے
پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے
منفرد رکّھا ، خودی کو معتبر ، تدبیر سے
اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں