شدتِ کرب سے دوچار ہیں تازہ تازہ | اردو شاعری

6 49

شدتِ کرب سے دوچار ہیں تازہ تازہ
اہلِ مے خانہ گنہگار ہیں تازہ تازہ

ہم ازل سے رہے اخلاق کے منصب پہ بلند
آپ ہی صاحبِ کردار ہیں تازہ تازہ

بزمِ وصلت ہے نہ محفل ہے شکیباوں کی
پھول گلدان میں بیکار ہیں تازہ تازہ

اُن سے کیا سیکھ سکو گے غمِ فرقت کا فن
خود جو غم دار مرے یار ہیں تازہ تازہ

ہر کوئی پڑھتے ہی خط کو مرا شیدا ہو جائے
ایسے لکھے ہوئے اشعار ہیں تازہ تازہ

میرے آبا نے لگائے بھی تھے پالے بھی ہنوز
یہ جو اشجار ثمر بار ہیں تازہ تازہ

اب اثر چھوڑتے جائیں یہ عقیدے آدر
جبکہ ایمان کی افکار ہیں تازہ تازہ

شدتِ کرب سے دوچار ہیں تازہ تازہ
اہلِ مے خانہ گنہگار ہیں تازہ تازہ

 

بلال آدر
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.