سچ ہے ہر نفس کا بس صلہ موت ہے کیا خبر کب مری کس جگہ موت ہے | موت شاعری
Urdu poetry about death | Urdu poetry for death| موت پر شاعری
سچ ہے ہر نفس کا بس صلہ موت ہے
کیا خبر کب مری کس جگہ موت ہے
چھپ سکیں بچ سکیں ایسا ممکن نہیں
میرے رب کا اٹل فیصلہ موت ہے
ہر عمل خیر شر آئے گا سب نظر
دنیا عقبیٰ میں بس فاصلہ موت ہے
کیسی غفلت میں ہو موت سے بے خبر ؟
یہ ازل تاابد سلسلہ موت ہے
تاابد جیسے چاہتا میں رہتا مگر
بس مجھے پیش اک مسئلہ موت ہے
ہوش میں آ جواں موت کو یاد رکھ
ورنہ پھر سخت تر مرحلہ موت ہے
پیارے آقا سے رب سے صحابہ سے بھی
ملنے جاتا ہے اک راستہ موت ہے
سرفروشان دیں پہ یہ انعام ہے
انکا فردوس میں داخلہ موت ہے
کم فہم کیا سمجھ پائیں گے موت کو
اصل میں زندگی کا مزہ موت ہے
رب کی منشاء پہ محمود چلتا رہے
ورنہ پھر زندگی کی سزا موت ہے
سچ ہے ہر نفس کا بس صلہ موت ہے
کیا خبر کب مری کس جگہ موت ہے
کل رات خواب دیکھا گھربار کھو رہا تھا |فکر آخرت اور قبر کی زندگی پر لکھا گئی شاعری