حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو
مجھ پہ بھی کچھ پَل فِدا دُنیا کی رعنائی تو ہو
چادرِ عصیاں وہ خود ہی پھاڑ دیں گے ایک دن
رونما کردارِ مسلم سے یہ سچائی تو ہو
لائیے وعظ و نصیحت میں بلاغت کا ہنر
کند ذہنوں کو ذرا احساس دانائی تو ہو
کو بہ کو ہو جائیں گے چرچے تمہارے عشق کے
کوئے جاناں میں ابھی اے “برق” رسوائی تو ہو
حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
شاعری : بابر علی برق
کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار
سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری
اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
inqalabi poetry urdu | urdu inqalabi poetry | inqalabi shayari urdu | inqalabi poetry in urdu |Amazing Urdu poetry