کتابِ دل سمجھ سے ماورا ہے مگر یہ دل سمجھنے پر تُلا ہے | دل آویز شاعری
کتابِ دل سمجھ سے ماورا ہے
مگر یہ دل سمجھنے پر تُلا ہے
ارے او دل تجھے یہ کیا ہوا ہے
دوبارہ کیوں اسی در پر گیا ہے
تری زلفِ پریشاں حال کی خیر
یہ اک درویش کی تجھ کو دعا ہے
نظر سے وار کرکے ماردینا
عزیزم یہ حسینوں کی ادا ہے
مرے جذبات جھڑتے جارہے ہیں
درونِ دل خزاں کی سی فضا ہے
ذرا دیکھ اے مرے ہمدم مرا دل
تری زلفوں کے سائے میں پڑا ہے
تڑپتا جارہا ہوں مثلِ بسمل
حنائی دست ہی میری شفا ہے
زرِ دنیا بنا رکھا ہے معیار
ارے لوگو ! یہ کیسا فلسفہ ہے
کتابِ دل سمجھ سے ماورا ہے
مگر یہ دل سمجھنے پر تُلا ہے
اگر آپ اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
وحشتوں کا علاج ممکن ہے …. ہو اگر دید آج ممکن ہے | خوبصورت اردو شاعری
[…] […]