پہلی نشانی کھجوروں کی بستی

مکہ سے مدینہ کی طرف سفر کے دوران لکھی گئی نعت شریف

0 22

کھجوروں کی بستی  والی سب سے پہلی نشانی ڈھونڈنے کے لیے صحراوں اور کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان گرتے پڑتے اور دوبارہ اٹھتے سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے لکھی گئی نعت….. جب میں نے اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ عمرہ کے دوران مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جانے وقت تپتے صحرا میں پہلی مرتبہ کھجوروں کے باغ دیکھے. اس وقت واقعتاً دل کی یہی کیفیت تھی کہ صحرا کے درمیان یہ کھجوروں کی بستی ہی میری زندگانی ہے اور اس کی خوبصورتی اور دلکشی کے آگے قیصر کے تخت اور کسری کے وائٹ ہاؤس کوئی حیثیت نہیں رکھتے.)

محبت کی ہے سب سے پہلی نشانی کھجوروں کی بستی
میری زندگانی میری زندگانی کھجوروں کی بستی

ختم کر دیں اس نے وہ اوس اور خزرج کے خونریز راتیں
بشکل ِنمود ِصبح ِذوفشانی کھجوروں کی بستی

جو صدیوں تلک اہل دنیا کے خوں کی پیاسی رہی ہے
ہر اک دشت کو اب وہ دیتی ہے پانی کھجوروں کی بستی

ہر اک اہل ہجرت کو جس نے ہمیشہ ہی انصار بخشے
اخوت اور ایثار کی ہے کہانی کھجوروں کی بستی

اسی کے دفاع کے لئے شکمِ آقا پہ پتھر بندھے تھے
اسی پر ہی خندق کی ہے سب کہانی کھجوروں کی بستی

بس اک نظر سے ہی حسیں تر ہوئے سب کھجوروں کے چھپر
بس اک نور سے ہو گئی یہ سہانی کھجوروں کی بستی

اسی کے تو لشکر تھے جو چار سو علم و عرفان لائے
یہی کر گئی میری دنیا سہانی کھجوروں کی بستی

وہ کسری کے تخت اور قیصر کے دیوان سب راکھ ٹھہرے
مگر پا گئی رنگت ِجاودانی کھجوروں کی بستی

سکوں پاتے ہیں سب یہاں سے وہ اونچے محلات والے
ہر اک دل پہ کرتی ہے یہ حکمرانی کھجوروں کی بستی

شاعری :سلیم اللہ صفدر

 

اگر آپ نعت شریف کے ساتھ ساتھ حمدیہ اشعار یا مناجات پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.