کل تک تھا وہی سرخیِ اخبار، عجب ہے | دلکش اردو شاعری

0 87

کل تک تھا وہی سرخیِ اخبار، عجب ہے
اب جس کا یہاں کوئی نہیں یار، عجب ہے

اک رات میں صدیوں کی تھکن لے کے کھڑا ہوں
اس ہجر نما وصل کی رفتار عجب ہے

جو شخص پہنتا نہیں اک شرٹ کو دو بار
وہ عشق کرے تجھ سے لگاتار ،عجب ہے

کل مجھ سے گلے ملنے کو بے تاب تھے جو وہ
ہیں آج گلے پڑنے کو تیار, عجب ہے

بکتے ہیں شب و روز کئی ماؤں کے بیٹے
پر گھٹتی نہیں گرمیِ بازار ، عجب ہے

دو شعر کہے، خود کو لکھا میر کا نائب
آیا ہے نیا وقت، سخن کار عجب ہے…!

کل تک تھا وہی سرخیِ اخبار، عجب ہے
اب جس کا یہاں کوئی نہیں یار، عجب ہے

شاعری: نعمان شفیق

اگر آپ مزید ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

کارِ وحشت پہ خاک ڈالو میاں  اس اذیت کا حل نکالو میاں | غمزدہ اردو شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.