جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی | پاکستان اور بنگلہ دیش کی جدائی کے حوالے سے سقوط ڈھاکہ پر شاعری
poetry on 16 december black day| 16 december poetry
جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی
کبھی مکار بنیے سے عداوت کم نہیں ہو گی
16 دسمبر 1971 کا تلخ دن جب پاکستان کا ایک بازو اس کے جسم سے جدا ہوا یعنی مشرقی پاکستان بنا۔ لوگ اسے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں جب کہ میرے نزدیک یہ یوم وفا ہے کہ اگر دو بھائی محلے داروں کی سازشوں اور رشتہ داروں کی مداخلت کی وجہ سے آپس میں جدا ہو بھی جائیں اور دونوں الگ الگ گھر بنا بھی لیں تو رہتے وہ آپس میں بھائی ہی ہیں ۔ ایک دوسرے کی نظر میں نہ ہی دشمن ہوتے ہین اور نہ ہی غدار۔ دونوں کے گھر الگ ہو جائیں مگر بہت سارے معاملات میں ان کی سوچ ایک جیسی ہوتی ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش اس وقت دونوں اپنے اپنے طریقے سے دنیا کی دوڑ میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اگرچہ ایک دوسرے سے الگ ہیں لیکن نہ صرف دونوں کی فکر ،دونوں عوام کی سوچ ایک جیسی ہے بلکہ دونوں کا دشمن بھی ایک ہی ہے۔
اسی مناسب سے چند اشعار اہل پاکستان اور اہل بنگلہ دیش کا پیغام دشمانان اسلام کے نام!
جدا ہم ہو گئے لیکن محبت کم نہیں ہو گی
کبھی مکار بنیے سے عداوت کم نہیں ہو گی
دوبارہ متحد ہو کر ہر اک بدلہ چکائیں گے
وہ بنگلہ دیش سے کوئٹہ ہر اک دل کو ملائیں گے
دلوں میں پنہاں جذبوں کی صداقت کم نہیں ہو گی
ہمارے درمیاں دشمن کی دیواریں تو اب بھی ہیں
نہیں ہاتھوں میں ہاتھ اپنے مگر بھائی تو اب بھی ہیں
بچھڑ کر بھی ہماری یہ اخوت کم نہیں ہو گی
اداس آنکھوں میں ہم امید اور الفت کے رنگ بھر دیں
یہ پاکستان بنگلہ دیش اور کشمیر اک کر دیں
کہ ہم سب کی برہمن سے عداوت کم نہیں ہو گی
يقيں افراد کا سرمايہ تعمير ملت ہے
يہی قوت ہے جو صورت گر تقديرِ ملت ہے
میری ملت کا سرمایہ یہ دولت کم نہیں ہو گی
ہر اک ٹوٹے ہوئے دل کو محبت سے اگر جوڑیں
تو پھر بنیے کی ہر سازش ہر اک حصار کو توڑیں
وگرنہ اپنی راہوں کی یہ ظلمت کم نہیں ہو گی
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے نعت لازمی دیکھیں