ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے
اشک ناکردہ گناہوں پہ بہانے والے
شمعِ خانہِ کعبہ کو جلانے والے
گردنیں ظلم کی دنیا میں اڑانے والے
عالمِ زیست میں جو عدل کی پہچان ہوۓ
حلقہِ رحمتِ عالم میں ہی ذیشان ہوۓ
شاملِ منصبِ شاہانِ مدینہ تھے عمر
جن کے کوڑے سے بھی ڈرتے تھے سبھی شاہ،تھے عمر
محفلِ دین میں جو چاند کا چہرہ تھے عمرؓ
گلشنِ رحمت عالم کا تقاضا تھے عمرؓ
صورتِ سایہ رہے آپ کے وہ غزووں میں
ہو نہیں سکتی بیاں شان تبھی حرفوں میں
سیرتِ احمدِ مرسل کے تھے پیکار عمر
فقر میں حیدرِ کرّار کے تھے یار عمر
لشکرِ حق کے زمانے میں تھے سالار عمر
لوگ جب سوتے تھے تو رہتے تھے بیدار عمر
حق وہ حقدار کا اچھے سے ادا کرتے تھے
مجرموں کو تو عدالت میں کھڑا کرتے تھے
خردونوش آپ کا زنداں کے اسیروں جیسا
حلیہ جیسے ہو مدینے میں فقیروں جیسا
سینا چوڑا کئی رہ زار جزیروں جیسا
چہرہ نوران چمکتا ہوا ہیروں جیسا
دینی احکام و خلافت کی حفاظت کرتے
زندگی گزری محمد سے محبت کرتے
دہر میں فہم و فراست کا ہیں مضمون عمر
دین گر جسم ہے تو اس میں رواں خون عمر
رحمتِ خالقِ دنیا کے تھے مامون عمر
خانہِ احمدِ مرسلؐ میں ہیں مدفون عمرؓ
آپﷺ نے اپنے صحابہؓ سے کہا سن لیں اگر
میرے بعد ہوتا کوئی اور نبی۔۔۔ ہوتا عمرؓ!
ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے
اشک ناکردہ گناہوں پہ بہانے والے
انہی مبارک ہستیوں کے ذکر کے لیے اگر آپ مزید مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
محبتوں کا قرینہ بنا کے رکھا ہے … درود زینہ بہ زینہ بنا کے رکھا ہے