گھری ہوئی مصیبتوں میں قوم ِ مسلمان ہے | غمگین اردو شاعری
poem islamic in urdu |islamic poetry in urdu
گھری ہوئی مصیبتوں میں قوم ِ مسلمان ہے
عجیب تر زوال کی ہماری داستان ہے
مگر ہمیں تو اپنے رب پہ اس قدر ایمان ہے
گزر ہی جائے گا جو آج ہم پہ امتحان ہے
ہمارے سینوں میں وہ جذبہ اذاں نہیں رہا
قرآن تو وہی رہا مگر بیاں نہیں رہا
وہ منبروں پہ حرفِ شیریں ترجماں نہیں رہا
ہے خندہ زن کفر کہ عجیب مسلمان ہے
چمن سے آج طائران ِ نغمہ خواں چلے گئے
بہار کی نوید، ابر و سائباں چلے گئے
صیاد ہیں جو رہ گئے کہ باغباں چلے گئے
چمن لٹا ہے کس طرح، عجیب داستان ہے
دلوں میں وہن آ گیا ہے، سودی کاروبار ہے
ہمیں فرشتوں کی مدد کا پھر بھی انتظار ہے
چمن جلا کے دل میں کیوں یہ خواہشِ بہار ہے
ہمارا دل یقین اور گماں کے درمیان ہے
سکون ِ قلب، رفعتیں، عبادتیں سعادتیں
پلٹ کے آؤ دین پر اگر جو چاہو عزتیں
اٹھائے رکھو ورنہ پھر اسی طرح سے ذلتیں
وہ کس کو دین کے لیے چنے یہ اس کی شان ہے
ختم کرو یہ میلے سب وہ مسجدیں آباد کر
فساد جس میں نہ ملے کچھ اس طرح جہاد کر
حقیر کو بلند کر دے اور غریب شاد کر
یہ دنیا مان لے تمہارا دین عالیشان ہے
شاعری :سلیم اللہ صفدر
اگر آپ مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
کٹھن ہے راہ وفا اور عجب عدو کے ستم | جذبہ حریت پر انقلابی اشعار