پسینے سے ہم نے نہایا بہت ہے | مزاحیہ شاعری
Urdu poetry funny | گرمی کی شدت پر لکھی گئی مزاحیہ شاعری نوجوان شاعر ساحل ریاض کے قلم سے
پسینے سے ہم نے نہایا بہت ہے
کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے
بسوں میں سفر کا تو منظر عجب ہے
کہ ذلت میں گرمی کا میل اب غضب ہے
مہکتی ہیں بغلیں تو چہرے نگینے
سرو پا پسینے کے بہتے خزینے
اِدھر ہے صدا اک چلو سب مدینے
اُدھر ایک بڑھیا ہے مرجا کمینے
پسینے سے ہم نے نہایا بہت ہے
کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے
رخ مہہ جبیں پہ اجالا کیا ہے
ارے ہم کو سورج نے کالا کیا ہے
ابھی جائیں ملنے تو سب کوٹتے ہیں
ہے یہ کون کالا سبھی پوچھتے ہیں
وہ جو خواب شادی کے تھے ٹوٹتے ہیں
بس آنکھوں سے اب اشک ہی پھوٹتے ہیں
پسینے سے ھم نے نہایا بہت ہے
کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے
ہے گرمی نے سب کو ستایا برابر
ہر اک بچہ اور ماما، تایا برابر
سویرے سویرے یوں رو کر اٹھایا
تہجد کا ننھے نے عادی بنایا
چھپا تھا جو راز اس سے پردہ ہٹایا
حسینوں کو میک اپ کے بن بھی دکھایا
پسینے سے ھم نے نہایا بہت ہے
کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے
جو مہنگائی کی انتہا ہوگئی ہے
گو راحت اذیت فزا ہوگئی ہے
نہانے کو جائیں تو پانی نہیں ہے
یہاں آج بجلی بھی آنی نہیں ہے
کہ اے سی پہ بھی حکمرانی نہیں ہے
یہ ساحل کی تنہا کہانی نہیں ہے
پسینے سے ھم نے نہایا بہت ہے
کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے
شاعری: ساحل ریاض