اردو شاعریہدہد الہ آبادی

فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا |اردو غزل | love poetry in urdu text

فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا
فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا |اردو غزل | love poetry in urdu text

فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا
مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا

تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ
کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا

محبتوں کے سفر میں مِلی خیانت کا
عذاب جھیل کے نفرت سے اجتناب کیا

جگر پہ تیرِ خیانت کا زخم ہے لیکن
مگر ہمیشہ خیانت سے اجتناب کیا

محبتوں میں بھی توحید پر رہے قائم
کسی نئے کی رفاقت سے اجتناب کیا

لبوں پہ ضبط کا تالا لگا دیا ہدہد
خموشیاں ہیں عداوت سے اجتناب کیا

فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا
مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا

شاعری: ہدہد الہ آبادی

خود سے الجھ رہا ہوں مجھے چھوڑ دیجیے| اداس اردو شاعری

بکھر گیا ہوں دوبارہ سِمٹ نہیں سکتا | اداس شاعری اردو | Urdu Sad Poetry 2 Lines

 If you want to read more urdu poetry in love, please visit

love poetry in urdu ghazal | love poetry in urdu |poetry in urdu ghazal

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *