ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا | یوم ازادی پاکستان

Independence day poetry in Urdu| azadi poetry

0 28

ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا
لا الہ الا اللہ پر قائم پاکستان ہوا

سر کٹوا کر زخم سجا کر خوں میں نہا کر جب نکلے
آزادی کا مشکل رستہ تب جا کر آسان ہوا

ہجرت، خون، اذیت، وحشت، ظلم و ستم اور کرب و بلا
آذادی کے روشن باب کا یہ روشن عنوان ہوا

خون کے دریا پار کیے تب خاک ِوطن آنکھوں میں بسی
سبز ہلالی پرچم جا کر تب اپنی پہچان ہوا

آج تلک اس پار کے کہساروں کی ہوائیں پوچھتی ہیں
کتنے آنچل تار ہوئے کس کس کا گھر سنسان ہوا

ہندو کا ہر ظلم سہا ہے ہم نے اپنے سینوں پر
آج اس ظلم کو سہہ سہہ کر مرا قافلہ بھی یکجان ہوا

ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا
لا الہ الا اللہ پر قائم پاکستان ہوا

شاعری : سلیم اللہ صفدر

اگر آپ پاکستان کے متعلق مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.