ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا | یوم ازادی پاکستان
Independence day poetry in Urdu| azadi poetry
ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا
لا الہ الا اللہ پر قائم پاکستان ہوا
سر کٹوا کر زخم سجا کر خوں میں نہا کر جب نکلے
آزادی کا مشکل رستہ تب جا کر آسان ہوا
ہجرت، خون، اذیت، وحشت، ظلم و ستم اور کرب و بلا
آذادی کے روشن باب کا یہ روشن عنوان ہوا
خون کے دریا پار کیے تب خاک ِوطن آنکھوں میں بسی
سبز ہلالی پرچم جا کر تب اپنی پہچان ہوا
آج تلک اس پار کے کہساروں کی ہوائیں پوچھتی ہیں
کتنے آنچل تار ہوئے کس کس کا گھر سنسان ہوا
ہندو کا ہر ظلم سہا ہے ہم نے اپنے سینوں پر
آج اس ظلم کو سہہ سہہ کر مرا قافلہ بھی یکجان ہوا
ایک نہیں کتنی نسلوں کا مستقبل قربان ہوا
لا الہ الا اللہ پر قائم پاکستان ہوا
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اگر آپ پاکستان کے متعلق مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں