اک مسلسل سے امتحان میں ہوں | اداس شاعری

1 88

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں
وہ سمجھتے ہیں آن بان میں ہوں

خودکشی کب کا کر گیا ہوتا
آیتِ صبر کی امان میں ہوں

جسم سارا جھلس گیا میرا
کس قسم کے یہ ساٸبان میں ہوں

چار دن میں اترنے والی نہیں
سالہا سال کی تھکان میں ہوں

مجھ کو آٸندگاں کی فکر نہیں
میں تو یادِ گزشتگان میں ہوں

جانتا ہوں مرا ہدف کیا ہے
اک عدد تیر ہوں ،کمان میں ہوں

ہجر ازل سے نصیب میں ٹھہرا
لمحہِ وصل کے گمان میں ہوں

کچھ تو انصاف کر لیا ہوتا
اے قلم کار…!!! داستان میں ہوں

 

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں
وہ سمجھتے ہیں آن بان میں ہوں

شاعری: عمر عاطر

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

مکمل ہو گئی میری کہانی اب میں چلتا ہوں

1 تبصرہ
  1. Margene کہتے ہیں

    You are in point of fact a excellent webmaster.
    The website loading pace is amazing. It kind of feels that you’re doing any distinctive trick.

    Also, the contents are masterwork. you’ve performed a fantastic
    activity in this topic! Similar here: bezpieczne zakupy and also
    here: Sklep online

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.