درد سن لے زندگی کے
گر سکھا دے بندگی کے
ہم ہیں عاجز تیرے بندے
غم مٹا دے ہم سبھی کے
مشکلوں کی کر کشائی
دل میں بھر دے پارسائی
ابر رحمت سے مٹا دے
داغِ عصیاں کی سیاہی
ظلمتوں کو نور کر دے
درد سارے دور کر دے
میں گناہ کر ہی نہ پاؤں
اس قدر مجبور کر دے
چھین لے ہر ایک غم کو
دیکھ کر اس چشم نم کو
مرہم ایماں سے مولا
بھر دے اب ہر اک زخم کو
تیرے گھر کا میں مسافر
تیرے در کا میں گداگر
چھوڑ کر تیرا سہارا
میں کہاں جاؤں گا آخر
بارِ عصیاں کو اٹھا کر
سب روانہ تیری خاطر
سب کی آنکھوں میں ہیں آنسو
سب ہیں تیرے در پہ حاضر
درد سن لے زندگی کے
گر سکھا دے بندگی کے
ہم ہیں عاجز تیرے بندے
غم مٹا دے ہم سبھی کے
اے مولا درد سارے چھین کر خوشیاں عطا کر دے | دعائیہ اشعار
میرے مولا تو اپنے در بلا مجھ کو میرے مولا | حج پر اشعار