بہار طیبہ ہمیں مسلسل اے ہم سفر یاد آ رہی ہے
فراق طیبہ میں چشم مضطر مسلسل آنسو بہا رہی ہے
جو وقت گزرا مدینے میں وہ دل و نظر کو ہے یاد اب تک
قلم بھی میرا یہ لکھ رہا ہے زباں بھی یہ سب بتا رہی ہے
مگن ہوا ہوں فضائے اقدس کی پیاری پیاری میں باتوں میں اب
کہ یاد طیبہ تو میرا ایماں یونہی مسلسل جلا رہی ہے
کرو یہ جاں تم فدا نبی پر کرو یقیں ان کی رہبری پر
یہی ہے ذات نبی رحمت ہمیں جو سب کچھ سکھا رہی ہے
نبی کے نقش قدم پہ چل کے ملے گی دونوں جہاں میں عزت
کہ اسوہ ان کا ہے ایسا جس میں یہ دین و دنیا سما رہی ہے
عطا خدا نے جو مصطفی کو شرافتیں کی نظر سے دیکھو
رسالت و تاج خاتم الانبیاء سجا سر پہ پا رہی ہے
قریب آؤ مرے نبی کے معاف کرنا تو ان سے سیکھو
لبوں پہ ان کے تو دشمنوں کے لئیے مسلسل دعا رہی ہے
نہ کر تبری وہ ہیں مبرا خدا کا قرآن دے گواہی
صحابہ کی تو حضور اقدس سے یوں ہمیشہ وفا رہی ہے
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل خدائے قدوس کی عطا ہے
زبان اظہر بفضل ربی نبی کی نعتیں سنا رہی ہے
بہار طیبہ ہمیں مسلسل اے ہم سفر یاد آ رہی ہے
فراق طیبہ میں چشم مضطر مسلسل آنسو بہا رہی ہے
اگر آپ مزید مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں