اے خدائے لم یذل اے خالقِ کون و مکاں | حمدیہ اشعار

خالق کائنات کی بارگاہ میں ٹوٹے پھوٹے الفاظ حمدیہ شاعری کی شکل میں | best hamd in urdu

0 21

اے خدائے لم یذل اے خالقِ کون و مکاں
تیری قدرت کا نمونہ یہ زمین و آسماں
تیری تسبیح و شکر سے تر رہے اپنی زباں
تیری رحمت سے منور یہ مکان و لامکاں

 

تو اسے سنتا ہے کہ جس کی کوئی سنتا نہیں
تو عطا کرتا ہے کہ جو اور کہیں ملتا نہیں
تجھ سے ملتا ہے دعا سے جو کہیں بکتا نہیں
شکر ہر نعمت پہ تیرے اے خدائے دو جہاں

 

تو ازل تو ہی ابد، تو ابتدا تو انتہا
کچھ نہیں تیرے سوا، جب کچھ نہ تھا تب تو ہی تھا
تیری قدرت کا کہیں بھی رک نہ پایا سلسلہ
تجھ سے جگنو کی چمک ہے تجھ سے روشن کہکشاں

 

کس میں ہمت ہے کہ وہ جھٹلائے تیری نعمتیں
کون ہے جو پار کر پائے فلک کی وسعتیں
نور و خاک و نار والوں کی کہاں ہیں طاقتیں
جن، ملک انسان سب پاتے ہیں بس تیری اماں

 

معاف کر کے ہر گناہ کو نیکیاں گنتا ہے تو
رات کے پچھلے پہر کی ہر دعا سنتا ہے تو
پانا چاہے جو کوئی تم کو… اسے ملتا ہے تو
اپنے بندوں کو اے مالک تو بھلاتا ہے کہاں؟

 

اے خدائے لم یذل اے خالقِ کون و مکاں
تیری قدرت کا نمونہ یہ زمین و آسماں
تیری تسبیح و شکر سے تر رہے اپنی زباں
تیری رحمت سے منور یہ مکان و لامکاں

شاعری : سلیم اللہ صفدر

اگر آپ مزید حمدیہ اشعار، نعت شریف یا  شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.