اللہ سوہنی روزی دے رہا ہے | مہنگائی کے مشکل ترین حالات میں مثبت رویوں کا نتیجہ

0 4

ایک مزدور بھائی سے دو چار بار ملاقات ہوئی ہے. آج کچھ گفتگو ہوئی. بھائی جی مزدوری کرتے ہیں دن بارہ بجے تک. اٹھتے ہیں بوقت فجر. اور اس وقت سے مزدوری شروع. میں نے گزر بسر بارے پوچھا بڑے خوش ہوئے اور اللہ کا لاکھ شکر ادا کیا وہ بھی متبسم چہرے سے. میں نے پوچھا کتنا کما لیتے ہیں اس وقت میں؟ کہنے لگے الحمد للہ تقریباً تین ہزار. کبھی زیادہ بھی. کرتے کیا ہیں؟ زیادہ کام یہ ہے کہ نیچے پڑی اینٹیں یا مٹی کو چھت پر پہنچاتے ہیں. اور ایک ہزار اینٹ کا ایک ہزار لیتے ہیں. دو بھائی ہیں. آج مجھ سے دن بارہ بجے ملاقات ہوئی کہنے لگے اب تک آٹھ ہزار اینٹ چھت پر پہنچا چکے ہیں. اور ابھی لوگوں کے مسلسل فون آ رہے ہیں لیکن میں نے انکو صبح کا وقت دیا ہے.  اللہ سوہنی روزی دے رہا ہے
میں نے پوچھا روزانہ یہی کام؟ کہنے لگے. جی. میں نے پوچھا وہ کیسے؟ کہنے لگے کہ مختلف ٹھیکیداروں کو نمبر دیے ہیں. انکو کام کر کے دکھایا ہے. اب جہاں کام ہوتا ہے مجھے خود فون کرتے ہیں. میں نے پوچھا کچھ بچا بھی رہے ہو یا موج مستی میں اجاڑ رہے ہو؟
کہنے لگے کہ روزانہ الحمد للہ پچیس سو، دو ہزار، پندرہ سو بچاتا ہوں خرچے کے علاوہ.
میں نے پوچھا اب جا کر شام تک کیا کرنا ہے کہنے لگے کہ الحمد للہ جانور بھی رکھے ہوئے ہیں. انکی دیکھ بھال کرتا ہوں. اگر آپ مزدور بھی ہیں لیکن ذرا مارکیٹ کے حساب سے پوری محنت کر کے میدان میں اترتے ہیں. مارکیٹنگ میں محنت کرتے ہیں. اور کام کر کے دکھاتے ہیں تو بہت سے مواقع ملتے ہیں. اور پھر آپ مزدور بھی ہوں. تو بہت سے مزدوری کروانے والے آپکی pending list میں ہوتے ہیں.

 

آج پھر یہ محنتی جوان آیا. ظہر کے وقت آیا اور کہنے لگا کہ مزدوری؟؟
جی کتنی بنتی ہے؟ جی چار ہزار.
میں نے کہا کہ آج لیٹ ہو گئے. کہنے لگا کہ صبح صبح ایک اور جگہ کام کر کے آیا ہوں. میں نے کہا کتبے پیسے کمائے وہاں سے؟ کہنے لگا کہ پینتالیس سو. یعنی ظہر تک ان تین بندوں کے گروپ نے 8500 روپے کما لیے. تین تین ہزار فی بندہ. ظہر کے بعد گھر جا کر آرام اور پھر مویشیوں کی دیکھ بھال. یہ ہے محنت ایمانداری اور حلال کا تجسس. میں نے حالات کا پوچھا. میں سوچ رہا تھا کہ حالات کا رونا روئے گا. خصوصیا بجلی کے بل کا. کیونکہ آجکل حال دل دریافت کیے جانے پر حال بِل سنایا جاتا ہے. جوان مسکرایا. اور میں حیران… کہنے لگا
"اللہ بہت سوہنی روزی دے ریا وا جی” تے روز ای ایسے طرح دے ریا. اللہ اکبر.
اگر آپ حالات کی تنگی میں پڑھ لکھ نہیں بھی سکے تو پھر بھی آپکے پاس بہت کچھ ہے. جوانی، دماغ اور ارد گرد کی دنیا جو خود بخود آپکو کچھ نہ کچھ سکھا رہی ہے. بس بندہ کام چور، سست اور کھٹا گوشت نہ ہو.
بس کیا بتاؤں اس جوان کی ایک مسکراہٹ میرے ایمان کے لیے ایک اچھی ڈوز ثابت ہوئی. اللہ اسے سلامت رکھے.

تحریر : عبدالرحمن انور

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.