آنس و ثروت کچلتی، خوں بہاتی ریل تھی | ریل گاڑی پر اردو شاعری

best 2 line Urdu poetry on train

0 40

آنس و ثروت کچلتی، خوں بہاتی ریل تھی
ہاۓ کیا درمانِ وحشت خود کشی کی ریل تھی !

اسکو رخصت کر دیا ہے دل سے سب یادوں سمیت
وہ! جو اس جنکشن پہ آئی حادثاتی ریل تھی

سیٹ ملتی تو میں کرتا سات دنیاؤں کی سیر
اس بدن سے اٹھتی خوشبو کائناتی ریل تھی

کوئی بھی چڑھ جاتا ہم پر گالیاں دیتے ہوۓ
اے یتیمی!،واری جاؤں ، تو بھی کیسی ریل تھی

قریہِ دل میں جہاں، اک ایسی ” ہُو ” تھی اَلاَمَاں !
وہ نویدِ شور لاتی پہلی پہلی ریل تھی

وہ مسافر راستے ہی میں اتر جاتا کہیں
جس کی خاطر بن سنور کر ،چلتی اپنی ریل تھی

آنس و ثروت کچلتی، خوں بہاتی ریل تھی
ہاۓ کیا درمانِ وحشت خود کشی کی ریل تھی !

شاعری: نعمان شفیق

اگر آپ ادس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

کارِ وحشت پہ خاک ڈالو میاں  اس اذیت کا حل نکالو میاں | غمزدہ اردو شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.